Maktaba Wahhabi

529 - 668
تعالیٰ کتاب اور حکم اور نبوت عطا کرے، پھر اس کو یہ حق نہیں ہے کہ لوگوں کو یہ کہے کہ خدا کے سوا میرے بندے بن جاؤ۔ پھر اس نبی کے لیے یہ بھی لائق نہیں کہ وہ تم کو یہ کہے کہ اللہ کے سوا فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو۔ کیا تمھارے مسلمان ہو جانے کے بعد تم کو کفر کا حکم کرے گا؟ (یعنی شرک کا) (آل عمران، پ ۳، رکوع ۸) [1] اس آیت سے صاف طور پر معلوم ہوا کہ تمام انبیا علیہم السلام بشر اور مخلوق تھے اور تمام انبیا علیہم السلام میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ خدا کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، کیونکہ یہ حق صرف حقِ خداوندی ہے۔ اور کسی نبی نے کسی نبی کو اور روح القدس کو رب بنانے کے لیے بھی نہیں کہا، کیونکہ یہ صریح کفر ہے جس سے سارے کے سارے نبی محفوظ ہیں اور سچے نبی سے اس حکم کا ارتکاب محال ہے۔ نور میں سے نور: پس جو شخص انبیا علیہم السلام میں سے کسی نبی کو بشر نہیں مانتا یا صفاتِ خداوندی میں سے کسی صفت کو بھی کسی نبی کی طرف منسوب کرتا ہے، مثلاً: یوں کہتا ہے کہ خدا بھی نور ہے اور نبی بھی نور ہے۔ خدا بھی عالم الغیب ہے اور ساتھ ہی نبی بھی ’’ما کان وما یکون‘‘ کے علوم کو جانتا ہے۔ خدا بھی ہر جگہ حاضر و ناظر ہے اور نبی بھی ہر جگہ موجود ہوتا ہے۔ خدا بھی مختار کل ہے اور نبی بھی تمام اختیارات رکھتا ہے۔ تو اس عقیدے کے آدمی کو اپنی اصلاح کر لینی چاہیے، کیوں کہ یہ آدمی حقیقت میں نبی کو خدا ہی مانتا ہے اور اس نے خالق اور مخلوق کے فرق کو مٹا دیا اور وہ صفات جو صرف خدا تک محددود ہیں ، ایک نبی کی طرف منسوب کر دیں ، جن کا کسی نبی نے کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ ایسا شخص یقینا اسلامی تعلیم کا منکر ہے اور ایسا عقیدہ رکھنے والے مسلمان اور ان یہود و نصاریٰ میں ، جنھوں نے اپنے انبیا علیہم السلام کو رب بنا لیا، کوئی فرق نہیں ہے۔ نا قابلِ برداشت توہین: ناظرینِ کرام! پھر لطف کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف تو بائبل میں انبیا علیہم السلام کی عزت کرنے میں اتنے مبالغے سے کام لیا گیا ہے کہ ان کو خدا کے ساتھ ملا دیا ہے اور ان کو خدائی منصب پر بٹھا رکھا
Flag Counter