Maktaba Wahhabi

535 - 668
موقع کے گواہ: پس جب یہ بات تاریخی طور پر پایۂ ثبوت تک پہنچ جائے اور یہ مضبوط دلائل کے ساتھ سامنے آ جائے کہ وہ موقع کے گواہ جن کے سامنے اس نبی نے کتاب کو لکھا یا لکھایا اور بعض کو حفظ بھی کرایا وہ نہایت ہی پرہیز گار اور صاحبِ علم اور راست باز اور امانتدار اور مضبوط حافظے کے مالک تھے۔ پھر ان کے شاگرد بھی مندرجہ بالا اوصاف سے موصوف ہوں ۔ پھر ہر زمانے میں ایسے امین حافظ ہونے چاہییں ، جن کے واسطے سے وہ کتاب محفوظ ہوتی ہوئی اور بغیر کسی ملاوٹ اور آمیزش کے ہم تک پہنچی ہو، بلکہ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہنا چاہیے، پھر کہیں جا کر یہ کتاب قابلِ یقین اور مان لینے کے لائق ہو گی کہ واقعی جس نبی کی یہ کتاب ہے، تواتر کے ساتھ اس تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اگر یہ سلسلہ تواتر قطعی اور یقینی سند کسی الہامی کتاب میں نہ پائی جائے تو الہامی اور غیر الہامی کتاب میں تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے، کیونکہ پھر تو ہر قسم کا آدمی چاہے جھوٹا ہو یا خائن، چاہے جاہل بھی ہو، ہر کوئی اپنی طرف سے کتاب لکھ کر مشہور کر سکتا ہے کہ یہ کتاب فلاں نبی کی ہے یا پھر سچی کتاب ہی میں رد و بدل کر کے اور اس کا بہت سا حصہ نکال کر اور بہت سا حصہ اپنی طرف سے بنا کر کہہ سکتا ہے کہ سب باتیں الہامی ہیں ۔ کس کا ہاتھ ہے؟ اب ہم اس مسلمہ اصول پر، جو ہم اوپر بیان کر آئے ہیں ، یہاں صرف تورات ہی کی کتابوں کی تحقیق کریں گے کہ آیا ان کتابوں کو خود حضرت موسیٰ ہی نے تصنیف کیا ہے یا کسی اور شخص کا اس میں ہاتھ ہے۔ پھر جو بھی واقعات اس کتاب میں ، یعنی تورات میں درج ہوں گے، ان واقعات کی تاریخی طور پر تحقیق کی جائے گی کہ یہ واقعہ جو تورات بیان کر رہی ہے، کیا یہ واقعہ صحیح موسیٰ کے وقت میں گزرا ہے یا وفاتِ موسیٰ کے بعد؟ اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ اکثر واقعات جو موسیٰ کی وفات کے بعد رونما ہوئے ہیں اور حضرت موسیٰ کو ان کا کسی لحاظ سے بھی علم نہیں ہے، لیکن حضرت موسیٰ کی کتاب میں درج ہیں تو صاف معلوم ہوا کہ یقینا یہ کتابیں حضرت موسیٰ کے بعد تصنیف کی گئی ہیں ۔
Flag Counter