Maktaba Wahhabi

541 - 668
جو کہ اس کے بعد کی تصنیف ہے؟ اگر اس تورات کا مضمون ان پانچوں کتابوں میں درج نہیں ہے تو ان کو تورات سمجھنا نہایت ہی غلطی ہے اور اگر ہے تو موسیٰ کی اصل تورات اور ان کے بعد کی کتابوں میں ملاوٹ ہو گئی اور یہی تحریف ہے۔ اس کے علاوہ استثنا کی کتاب باب (۳۴) کے آخر میں لکھا ہے: ’’خداوند کا بندہ موسیٰ خداوند کے حکم کے موافق موآب کی سر زمین میں مر گیا اور اس نے اسے مواب کی ایک وادی میں بیت فغور کے مقابل دفن کیا۔ پر آج تک کسی آدمی کو اس کی قبر معلوم نہیں ۔‘‘ پھر اسی طرح یشوع نبی کی کتاب کے آخر میں لکھا ہے: ’’اور ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ نون کا بیٹا یشوع خداوند کا بندہ ایک سو دس برس کا ہو کر رحلت کر گیا۔‘‘ اور ایوب کی کتاب کے آخر میں بھی لکھا ہے: ’’اور اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس جیتا رہا اور اپنے بیٹے اور پوتے چوتھی پشت تک دیکھے اور ایوب نے بوڑھے اور عمر رسیدہ ہو کر وفات پائی۔‘‘ ان ہر سہ واقعات سے بھی آپ پرکھ سکتے ہیں کہ کوئی نبی ہو یا عامی آدمی قبل از موت اپنی موت کے واقعے کو ہر گز بیان نہیں کر سکتا اور اپنی وفات کا بیان گزرے ہوئے واقعات کی طرح کبھی بیان نہیں کر سکتا۔ معلوم نہیں یہ عبارت ان حضرات کی موت کے بعد کون وہ مورخ ہے جو بعد میں لکھ گیا اور اس بناوٹی تورات کے ساتھ ملحق کر گیا۔ مسیحی علما کا ظن: اظہار الحق باب اول مقصد دوم میں لکھا ہے کہ ’’مسیحی علما کا ظن کی بنا پر دعوی ہے کہ مروجہ تورات میں زائد عبارتوں کو کسی نبی نے ملا دیا۔‘‘ حالانکہ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے، کیونکہ اس دعوے کی دلیل ہمارے دوستوں کے پاس کوئی نہیں جس سے یہ ثابت کریں کہ یہ کسی نبی کا کلام ہے۔ غالباً عزرا نبی کو تورات کا کاتب بتایا جاتا ہے اور اس ثبوت میں عزرا اور نحمیاہ کی کتابوں سے سند پکڑی جاتی ہے، حالانکہ یہ کتابیں جو عزرا اور نحمیاہ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں ، بذاتِ خود بے سند اور بے بنیاد ہیں اور بے سند کتاب سے کسی کتاب کی سند پکڑنا بجائے معتبر ثابت کرنے کے اس کو اور زیادہ بے سند اور غیر معتبر بنا دیتا ہے۔
Flag Counter