Maktaba Wahhabi

543 - 668
خوبی بھی نہیں جس سے اس کو الہامی کتاب تصور کیا جا سکے۔ ہم نے خاص طور پر اس کی اندرونی شہادتوں پر زیادہ زور دیا ہے، تاکہ اس کے ماننے والوں کو انکار کی گنجایش باقی نہ رہے۔ پھر ہم اس کی ایک ایک آیت کو چیلنج کر سکتے ہیں کہ اس میں ایک آیت بھی الہامی نہیں ہے، بلکہ یہ ساری کی ساری کسی نامعلوم شخص کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں ، جن میں سے بعض کچھ قدرے صحیح اور بعض بالکل بے اصل اور بے بنیاد ہیں ۔ لیکن ساتھ ہی ہم طوالت سے بھی ڈرتے ہیں کہ ہماری بات لمبی بھی نہ ہو جائے، حالانکہ ان پانچ کتابوں کے علاوہ یشوع کی کتاب سے لے کر ملاکی نبی کی کتاب تک سب کی سند کا یہی حال ہے اور اگر ہمارے عیسائی دوست تمام بائبل میں سے کسی ایک کتاب کی صحیح سند پیش کر دیں تو اسی بات پر ہمارا اور ان کا فیصلہ ہو جائے گا، لیکن ہم دعوے سے کہتے ہیں اور ڈنکے کی چوٹ سے کہتے ہیں کہ قیامت تک کوئی عیسائی ان میں سے کسی کی سند پیش نہیں کر سکتا۔ تحریفِ تورات: اس سے پہلے بائبل کی اسناد کے متعلق ہم تفصیل کے ساتھ گفتگو کر چکے ہیں اور ساتھ ہی امید بھی رکھتے ہیں کہ بائبل کی سند کے متعلق ہر پڑھنے والے کو بڑی اچھی طرح معلوم ہو گیا ہو گا کہ کسی کتاب کے بے اصل اور بے حقیقت ہونے کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی کوئی سند نہ ہو اور سند کا نہ ہونا بذاتِ خود ایک طرح کی تحریف ہے، لیکن چونکہ ہم اوپر وعدہ کر چکے ہیں کہ تورات کی تحریف ہم ذرا تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے، لہٰذا اس عہد کے ما تحت اب ہم تحریفِ تورات کے متعلق مختلف پہلوؤں سے غور کریں گے، تاکہ یہ مسئلہ کسی نئی تحقیق کا محتاج نہ رہے۔ تحریفِ دوم: استثنا کی کتاب (باب ۴ اور آیت ۲) میں ہے کہ حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا: ’’جس بات کا میں تم کو حکم دیتا ہوں ، اس میں نہ تو کچھ بڑھانا اور نہ کچھ گھٹانا تا کہ تم خداوند اپنے خدا کے احکام کو، جو میں تم کو بتاتا ہوں ، مان سکو۔‘‘ اس آیت کے پڑھنے سے دو باتوں کا ثبوت ملتا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ حضرت موسیٰ نے اپنی موجودگی ہی میں تورات کو مکمل کر دیا تھا جو کمی بیشی کی محتاج نہ تھی۔ دوسری بات یہ کہ تورات کی عبارت
Flag Counter