Maktaba Wahhabi

552 - 668
اختلافِ قراء ت شمار کیا گیا ہے، اگرچہ بعض حالتوں میں بجائے اصل عبارت میں اختلاف کے مترجمین کی غلطی ثابت ہوتی ہے۔‘‘ بائبل کے متن میں جو اختلاف پایا جاتا ہے، جیسا کہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں ، اس کی بائبل کے مختلف زبانوں میں لکھی جانے کو بیان کرنا اور بعض غلطیوں کو مترجمین کی طرف منسوب کر دینا بالکل نادرست اور بے انصافی ہے، کیونکہ اگر الہامی کتاب کا اصل متن موجود ہو تو چاہے دنیا کی کسی زبان میں کیوں نہ ترجمہ کیا جائے، نفسِ کتاب اور متن میں ہر گز کوئی فرق نہیں آتا۔ اگر مختلف زبانوں میں ترجمہ کرنا کتاب کو بگاڑ دینے کا باعث ہوتا تو خود قرآن بھی آج تک محفوظ نہ ہوتا، لیکن قرآن کا باوجود مختلف زبانوں میں ترجمہ ہونے کے کوئی شخص بھی متن قرآن میں ایک لفظ تو کجا ایک نقطہ کا بھی فرق ثابت نہیں کر سکتا۔ پس بائبل میں اختلاف کا باعث ترجمہ نہیں ہے، بلکہ یہ محرفین کی تحریف کا نتیجہ ہے۔ باقی رہا مترجمین کی غلطی تو اس پر ہم اوپر تفصیل کے ساتھ عرض کر چکے ہیں ۔ رہا اختلافِ قراء ت کا معاملہ تو یہ صرف ان حضرات کی ہاتھ کی صفائی اور چالاکی ہے۔ در اصل بائبل میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور ان کو یہ حضرات اختلافِ قراء ت کا نام دے کر بائبل کی پوزیشن صاف کرنا چاہتے ہیں ، کیونکہ اہلِ اسلام قراء توں کو خدا کی طرف سے الہامی اور نازل شدہ مانتے ہیں اور قرآنی قراء ت سے بعض آیات کے بعض حرف میں زبان کی وسعت کے سبب اعراب یعنی حرکات و سکنات کی تبدیلی پیدا ہوتی ہے، جس سے لفظ مادہ اور صورت میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوتا اور مفہوم بھی تبدیلی سے پاک اور منزہ رہتا ہے۔ اس کے بر عکس بائبل میں تو اس قدر اختلافات ہیں کہ ان کی تطبیق محال ہے۔ پیش بندی: در اصل یہ لوگ اختلافِ قراء ت بیان کر کے سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ چونکہ قرآن میں بھی اختلافِ قراء ت موجود ہے اور اہلِ اسلام اگر بائبل کو اختلاف کی بنا پر تحریف شدہ ثابت کریں گے تو ہماری طرف سے جواباً کہا جائے گا کہ یہ قرآن جیسا ہی اختلافِ قراء ت ہے اور اگر یہ
Flag Counter