Maktaba Wahhabi

564 - 668
تو عام انسانوں کی طرح جس طرح انسان ہر کام کے انجام سے بے خبر ہوتا ہے اور ہر کام کے کرنے کے بعد ہی وہ محسوس کرتا ہے کہ یہ کام میں نے برا کیا اور پھر بعد میں پچھتاتا ہے۔ یہاں خدا کو بھی انجام سے بے خبر ثابت کیا گیا ہے، جس کو پہلے کوئی پتا نہ تھا کہ انسان کیسا ہو گا، لیکن جب انسان خدا کی توقعات کے خلاف ثابت ہوا تو پھر خدا بھی ملول ہوا اور دل میں غم کیا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا خدا پر غالب آنا: چنانچہ لکھا ہے: ’’اور یعقوب اکیلا رہ گیا اور پُوپھٹنے کے وقت تک ایک شخص وہاں اس سے کشتی لڑتا رہا۔ جب اس نے دیکھا کہ وہ اس پر غالب نہیں ہوتا تو اس کی ران کو اندر سے چھوا اور یعقوب کی ران کی نس اس کے ساتھ کشتی لڑنے میں چڑھ گئی اور اس نے کہا: مجھے جانے دو، کیونکہ پوپھٹ چلی۔ یعقوب نے کہا: جب تک تو مجھے برکت نہ دے، میں تجھے جانے نہیں دوں گا۔ تب اس نے اس سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: یعقوب۔ اس نے کہا: کہ تیرا نام آگے کو یعقوب نہیں ، بلکہ اسرائیل ہو گا، کیونکہ تو نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالب ہوا۔ (کتاب پیدایش باب ۳۲آیت ۲۴ تا ۲۸) اس مقام پر بائبل میں خدا کو مغلوب اور حضرت یعقوب کو غالب دکھایا گیا ہے۔ گویا خدا اتنا کمزور ہوا کہ اپنی مخلوق پر بھی غالب نہ آسکا۔ دراصل یہاں حضرت یعقوب سے بھی ایک غلطی ہو گئی اور وہ یہ کہ صرف نام کی تبدیلی پر ہی خدا کو چھوڑ دیا، ورنہ اگر یعقوب اس وقت ساری خدائی بھی مانگ لیتا تو خدا اس پر بھی رضا مند ہو جاتا، کیونکہ خدا کو تو اپنی جان چھڑانی مقصود تھی۔ خدا کی عہد شکنی: پھر اس کے بعد کتاب گنتی (باب ۱۴ آیت ۳۰) میں خداوند نے بنی اسرائیل کو فرمایا کہ بے شک تم اس زمین تک نہ پہنچو گے، جس کی بابت میں نے قسم کھائی کہ تمھیں وہاں بساؤں گا۔ پھر اسی باب کی ۳۴ آیت میں خدا نے کہا: سو تم چالیس برس تک اپنے گناہ کو اٹھائے رہو گے، تب تم میری عہد شکنی کو جانو گے۔ (بائبل ۱۹۲۶ء) دراصل خداوند نے بنی اسرائیل کو زمین دینے کا قسم کھاکر وعدہ کر لیا تھا، لیکن جب انھوں گناہ کیا، جس کی حد چالیس برس تھی تو اس کے بعد خداوند نے ان پر ظلم کیا اور زمین تک پہنچانے سے انکار کر دیا، گویا خدا اپنی گفتار میں ثابت قدم نہ رہا اور عہد شکنی کر گیا۔
Flag Counter