Maktaba Wahhabi

566 - 668
دعوے دار بھی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس کی توہین بھی کرتے چلے جا رہے ہیں اور وہ صرف اس لیے کہ ان کے سابقہ محرفین ایک چیز لکھ چکے ہیں ، اس لیے ان کے لیے اس تحریف کو بھی، جو ہو چکی ہے، کاٹ کر الگ کر دینا ساری کتاب کو مشتبہ بنا دیتا ہے۔ جہاں یہ خدا پر بہتانات کو ساتھ ساتھ لیے آئے ہیں ، وہاں انھوں نے سابقہ انبیا علیہم السلام پر بھی خوب ہاتھ صاف کیے ہیں اور صرف حضرت مسیح علیہ السلام کی فوقیت ظاہر کرنے کے لیے انھوں نے ایک ایک خدا کے نبی پر الزام لگایا ہے اور ہر ایک نبی کو گناہ گار اور عیب دار بیان کیا ہے اور بائبل میں کوئی نبی نہیں جس پر کوئی نہ کوئی بہتان نہ باندھا ہو۔ خدا کے تصور کے بعد ہم انبیا کا تصور بیان کریں گے جو بائبل میں بیان کیا گیا ہے، تاکہ پڑھنے والے خود انصاف کریں کہ اسلام نے سابقہ انبیا علیہم السلام کے متعلق کیا تعلیم دی اور عیسائی مذہب سابقہ انبیا علیہم السلام کے متعلق کیا عقیدہ رکھتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توہین بائبل میں : حضرت آدم علیہ السلام کی ذات تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے باعث احترام ہے اور وہ صرف اس لیے کہ حضرت آدم علیہ السلام ہی وہ سب سے پہلے انسان ہیں جن کو خدا نے اپنا خلیفہ مقرر کیا۔ پھر اس لیے بھی حضرت آدم علیہ السلام کی بزرگی مانی جاتی ہے کہ دنیا کے ہر انسان کا تعلق ان سے ہے، لیکن بائبل میں آپ کی توہین بڑے گھٹیا قسم کے انداز میں کی گئی ہے۔ چنانچہ لکھا ہے: ’’اور آدم سے اس نے کہا: چونکہ تو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اسے نہ کھانا، اس لیے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی۔‘‘ (کتاب پیدایش باب ۳ آیت ۱۷) گویا آدم علیہ السلام کو لعنتی قرار دیا گیا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی توہین بائبل میں : پھر حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ’’اور نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے ایک انگور کا باغ لگایا اور اس نے اس کی مے پی اور اسے نشہ آیا اور وہ اپنے ڈیرے میں برہنہ ہو گیا۔‘‘ (پیدایش باب ۹، آیت ۲۰، ۲۱) گویا ہزار سال خداوند کی تبلیغ کرنے والے پیغمبر کا نقشہ ایک عام شرابی آدمی کی طرح کھینچا گیا ہے۔
Flag Counter