Maktaba Wahhabi

581 - 668
اس ایک ہی واقعے میں اس قدر بین اختلاف ہے جس میں باہم تطبیق محال ہے۔ عیسائی دوست باوجود کھینچ تان کر کے بھی اس اختلاف کو ختم نہیں کر سکتے۔ اختلاف سوم: پھر انجیل نے یہودہ اسکریوتی کی موت کا بھی ذکر کیا ہے اور اس ایک ہی واقعے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ اگر عیسائی دوست منصف مزاج ہوں تو اس ایک واقعے سے انجیل کی حالت کا اندازہ کر کے اس کو چھوڑ دیں ، لیکن مذہبی تعصب ایک ایسا مرض ہے جہاں شفا کا سامان بھی بیماری میں اضافے کا سبب نظر آتا ہے۔ یہودہ اسکریوتی کی موت: چنانچہ یہودہ اسکریوتی کی موت کے متعلق متی نے اپنے (باب ۲۷ آیت ۳) میں یوں ذکر کیا ہے کہ جب اس کے (یعنی مسیح کے) پکڑنے والے یہودہ نے یہ دیکھا کہ وہ مجرم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تیس روپے سردار کاہنوں اور بزرگوں کے پاس پھر لایا اور کہا میں نے گناہ کیا کہ بے قصور کو قتل کے لیے پکڑوایا، وہ بولے ہمیں کیا؟ تو جان اور وہ (یعنی یہودہ) روپوں کو مقدس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔ گویا ان آیات سے ظاہر ہو گیا کہ مسیح کے پکڑنے والے یہودہ کی موت خود کشی کرنے سے واقع ہوئی۔ لیکن اسی یہودہ کی موت کا سبب اعمال کی کتاب (باب ۱ آیت ۱۵) میں اس کے بالکل مخالف بیان کیا گیا ہے، جس کی تطبیق اور تاویل ناممکن ہے۔ چنانچہ اعمال کی کتاب میں ذکر ہے کہ اور انہیں دنوں پطرس بھائیوں میں جو تخمیناً ایک سو بیس ۱۲۰ شخصوں کی جماعت تھی، کھڑا ہو کر کہنے لگا: اے بھائیو! اس نوشتے کا پورا ہونا ضروری تھا جو روح القدس نے داؤد کی زبانی اسی یہودہ کے حق میں پہلے سے کہا تھا، جو یسوع کو پکڑنے والوں کا راہنما ہوا، کیونکہ وہ ہم میں شمار کیا گیا اور اس نے اس کی خدمت کا حصہ پایا، اس نے بدکاری کی کمائی سے ایک کھیت حاصل کیا اور سر کے بل گرا اور اس کا پیٹ پھٹ گیا اور اس کی ساری انتڑیاں نکل پڑیں ۔ ان ہر دو واقعہ میں ایک نہ ایک ضرور جھوٹا اور غلط ہے، اگر متی کا پیش کردہ واقعہ درست ہے تو پطرس کا پیش کردہ واقعہ بے بنیاد ہے اور پطرس اس معاملے میں صحیح ہے تو متی نے ضرور غلط بیانی کی ہے۔
Flag Counter