Maktaba Wahhabi

599 - 668
کے فرمان کے کسی (لو کان مثل زبد البحر…) کے قول یا قیاس کو قابلِ حجت نہیں سمجھا جائے گا۔‘‘ 5۔امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی حدیث امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح ہو جاتی تھی تو وہ اس کے قائل ہو جاتے تھے۔ (الانتقاد لابن عبدالبر، ص: ۷۵) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ : 1۔’’قال أحمد بن حنبل الشیباني رحمہ اللہ: لاتقلدني و لا مالکاً و لا الثوري و لا الأوزاعي و غیرھم فخذ من حیث أخذوا من الکتاب والسنۃ‘‘ (عقد الجید؛ ص: ۹۸) ’’حضرت امام احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اے انسان! میری تقلید مت کر اور نہ مالک کی، نہ سفیان ثوری اور اوزاعی رحمہم اللہ وغیرہ کی۔ پس اللہ کی کتاب اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں سے جہاں سے انھوں نے پکڑا تو بھی وہاں سے پکڑ۔‘‘ 2۔’’و کان الإمام أحمد یقول: لیس لأحدٍ مع اللّٰہ و رسولہ کلام‘‘ (عقد الجید، ص:۹۸، مطبوعہ لاہور) ’’امام احمد رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کلام کرنے کا کسی شخص کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کس طرح نام لے لے کر اپنے اور غیر کی تقلید کی سخت تردید کی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہر ایک کی تقلید کرنا حرام ہے۔ اسی لیے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ’’عقد الجید‘‘ میں ابن حزم رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے فرمایا: ’’قال ابن حزمٍ: التقلید حرامٌ لقولہٖ تعالیٰ: ﴿اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْن﴾‘‘ [الأعراف: ۳] ’’تقلید حرام ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے کہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے نازل کی اس کی اتباع کرو اور جو اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں کیا، اس کی اتباع مت کرو، بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔‘‘ پس تقلید بھی منزل من اللہ کی اتباع کے خلاف ہے، لہٰذا یہ بھی حرام ٹھہری۔
Flag Counter