Maktaba Wahhabi

602 - 668
تقلید کے چند شرعی نقائص تقلید کی وجہ سے چند شرعی نقائص ظہور پذیر ہو جاتے ہیں ، جن کو درج ذیل میں علی الترتیب پیش کیا جاتا ہے۔ نقصِ اول: تقلید شرک بالرسالۃ ہے، جو شرک باللہ کے مترادف ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ ’’عقد الجید‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’پھر اس کے بعد چاروں مذاہب کے متعصب لوگ پیدا ہوئے اور انھوں نے اپنے اپنے امام کی تقلید کو ایسے پکڑا ’’کأنہ نبي أرسل علیہ‘‘ گویا مقلد کا امام اس کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔‘‘ف[1] یہ شرک بالرسالۃ ہے۔ نقصِ ثانی: مقلدین نے کتاب و سنت میں تحریف و تخریب سے کام لیا، جیسا کہ سابقاً گزر چکا ہے۔ نقصِ ثالث: تقلید انسان میں حسد اور بغض پیدا کرتی ہے، جیسا کہ حضراتِ احناف نے اپنے امام کی شان میں ایسا غلو کیا، جیسا کہ شرح نخبہ کے حاشیے پر لکھا ہوا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی شان میں یہاں تک کہہ دیا: ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ھو سراج أمتي‘‘[2] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابو حنیفہ میری امت کا چراغ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر بھی افترا اور اپنے امام کی شان میں بھی غلو کیا گیا۔ علاوہ ازیں
Flag Counter