Maktaba Wahhabi

604 - 668
9۔ ’’قرآن کے پڑھنے سے فقہ کا سیکھنا افضل ہے۔‘‘(در مختار: ۱/۱۴) اس کے برعکس حضرت محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ کی ایسی توہین و تذلیل کی، کہ جس کو سننے سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ لکھا گیا ہے: ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : یقوم في أمتي رجل ھو أشد علیٰ أمتي من إبلیس الذي یقال لہ محمد بن إدریس الشافعي رحمہ اللہ‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایک آدمی ہو گا جو میری امت پر ابلیس سے بھی زیادہ سخت ہو گا، اس کو محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ کہا جائے گا۔‘‘ کس قدر غلو اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی باسناد صحیح اس کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں ۔[1] (بحوالہ حاشیہ شرح نخبہ) اللہ اللہ! امام شافعی رحمہ اللہ کی شان میں بدترین بکواس کرتے ہوئے شرم نہیں کی، حالانکہ آپ اوثق الناس تھے اور ناصرالحدیث کے لقب سے ملقب بھی ہوئے۔ معلوم نہیں کہ شافعیوں نے اس کا کتنا سخت جواب دیا ہو گا۔ نقصِ رابع: تقلید شخصی روافض کے ساتھ مشابہت رکھتی ہے، جیسا کہ روافض نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شانق میں یہاں تک غلو کیا کہ ان کو حضرت موسیٰ وعیسیٰ علیہ السلام[2] سے بھی بڑھا دیا، حالانکہ یہ صریح طور پر کفر ہے۔ غیر نبی کو نبی کی شان پر زیادہ کرنا صاف کفر ہے۔ یہی مثال مقلدین حضرات کی ہے کہ اپنے امام کے ماسوا دوسرے ائمہ کو بنظر تحسین نہیں دیکھتے، جس کی نظیر نقصِ ثالث میں ملاحظہ کیجیے۔ زبانی طور پر یہ دعویٰ ہے کہ ہم ان کی عزت کرتے ہیں ، لیکن درحقیقت ان کی تردید میں ہمہ وقت مبتلا رہتے ہیں ۔ نقصِ خامس: مقلد عملی طور پر اہلِ سنت کہلانے کا مجاز نہیں ہو سکتا۔ دراصل مقلد تو اسی کام کو تسلیم کرے گا جو اس کے امام کے مذہب میں داخل ہو، جیسا کہ حضرات احناف صحیحین، صحاح ستہ وغیرہ کی صحیح احادیث
Flag Counter