Maktaba Wahhabi

642 - 668
میلادِ مرو جہ سے متعلق بعض سوالات کے جوابات ۲/مئی ۱۹۷۲ء؁ کی بات ہے کہ گکھڑ کے بریلوی حضرات کی جانب سے مناظرِ اسلام حضرت مولانا احمد دین صاحب گکھڑوی کی خدمت میں مندرجہ تحت چند سوالات موصول ہوئے تھے، جس کا مولانا مرحوم و مغفور نے قلم برداشتہ جواب تحریر فرما دیا تھا۔ یہ تحریر ہمارے ایک دوست مولوی محمد اجمل صاحب سکول ماسٹر لاہور چھاؤنی نے ہمیں اشاعت کے لیے عنایت فرمائی ہے، جو ان کے شکریے کے ساتھ ’’الاعتصام‘‘ میں شائع کی جا رہی ہے۔ البتہ سوال و جواب میں ’’مقامیت‘‘ کے موہم الفاظ میں مناسب ترمیم کی گئی ہے۔ پہلا سوال: آپ لو گ کہاکرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات شریف بارہ ربیع الاول کو ہوئی اور جمہور علما کے نزدیک سوموار کا دن تھا۔ براہِ کرم ذرا حساب کر کے بتائیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو آخری حج نو ذوالحجہ اور بروز جمعہ شریف پڑھا تو بارہ ربیع الاول کو سوموار کا دن کیسے آیا؟ دوسرا سوال: یہ بھی آپ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدایش نو ربیع الاول کو ہوئی۔ کیا آپ بلا اختلاف اس تاریخ پر اجماعِ امت ثابت کر سکتے ہیں ؟ تیسرا سوال: آپ لوگ جلوس و میلاد کو بدعت اور مردود عمل کہا کرتے ہیں ۔ کیا مسجد میں کھڑے ہو کر اذان پڑھنا، لاؤڈ سپیکر میں نماز پڑھانا (جس میں مکبر کھڑے کرنے کی سنت ختم ہو جاتی ہے) اور روزانہ بلاناغہ درس دینا (جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو پسند نہیں فرمایا) سنت ہے یا بدعت؟ براہِ کرم جواب میں ٹال مٹول یا دیر نہ کریں ۔
Flag Counter