Maktaba Wahhabi

67 - 668
یا د رکھنا چاہیے کہ پرانی انجیل میں روح حق کے بجائے تسلی دینے والا اور شفیع کا لفظ آیا ہے اور اس سے پرانی انجیلوں میں ’’پاریکلطوس‘‘ جس کو عربی کی شکل میں فارقلیط بنایا گیا ہے، جس کے معنی ہیں دوسرا رسول، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسیح علیہ السلام کے بعد دوسرے رسول ہیں ۔ یونانی انجیل کے پرانے نسخے میں بجائے اس کے ’’پاراکلطوس‘‘ آیاہے، جس کا ترجمہ بعینہٖ ’’احمد‘‘ ہے۔ ناظرین! کیسی عظیم الشان فضیلت ہے، جس کی شہادت مخالفین کی کتابوں میں درج ہے۔ باقی رہا آریہ سماج کا مذہب تو اس کے متعلق بات ہی کیا کرنا ہے کہ ان کے ہر چہار ویدوں میں اس ضروری امر کا بھی ذکر نہیں کہ یہ کس شخص پر نازل کیے گئے اور نہ ان کے نازل کرنے والے کا ذکر ہے اور نہ ان کے نزول کی کیفیت مذکور ہے۔ سناتن دھرم کا عقیدہ ہے کہ چار وید ایک شخص برہما پر نازل ہوئے، لیکن آریہ سماج اس کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ چار رشیوں پر اتارے گئے اور ویدوں سے اس بات کا ثبوت بھی نہیں دکھا سکتے کہ وہ چار رشی انسان تھے یا غیر انسان۔ پنڈت دھرم بھکشو نے، جو آریہ دھرم کا سرگرم وکیل ہے، اپنی کتاب ’’کلام الرحمن‘‘ میں رشیوں کے انسان ثابت کرنے پر بہت کچھ ہاتھ پاؤں مارے اور خاک چھانی، لیکن ناکام رہا۔ پس جن کتابوں کی ایسی ابتر حالت ہو، اس کو اپنے مذہب کی تکمیل اور عالمگیر ہونے کا دعویٰ کرنا موجبِ شرم ہے۔ عالمگیر دین وہی ہو سکتا ہے جو اپنی ذات میں کامل اور اکمل ہو۔ کامل دین کا جب ناقص دینوں سے مقابلہ کیا جائے تو وہ اپنی کثرتِ اجزا اور وسعت کے باعث سب ادیان پر غالب آتا ہے اور وہ اسلام ہے۔ دسویں آیت: دینِ غالب: ﴿ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾ [الأعراف : ۳۳] ’’یعنی خدا وہ قادر ہے کہ جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ اس لیے بھیجا کہ اس کو تمام دینوں پر غالب کر دے، اگرچہ مشرک لوگ اس غلبہ کو برا منائیں ۔‘‘ ﴿لِیُظْھِرَہٗ﴾‘‘ میں جو ضمیر متصل منصوب ہے، یا تو وہ رسول کی طرف جاتی ہے یا دین کی طرف، ہر دو صورتوں میں مطلب ایک ہی ہے۔ اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دینِ اسلام دے کر
Flag Counter