Maktaba Wahhabi

75 - 668
موجب یہ عذر کریں کہ انجیل کی ایسی باتوں پر عمل کرنا کوئی ضروری نہیں ، صرف مسیح کی الوہیت، صلیب اور کفارے کے اعتقاد ہی پر مدارِ نجات ہے، اعمال کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اگر یہ سچ ہے تو اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عیسائی مذہب میں کوئی نیک عمل ضروری نہیں ، خصوصاً غریب پروری اور ہمدردی کا تو اس میں نام و نشان نہیں ۔ اگر نیک عمل کی ضرورت نہیں تو بد اعمال کی تو یقینا ضرورت ہے، مثلاًزنا، چوری، خون وغیرہ۔ اس کو عیسائی کفارے کی جرات پر ضرور عمل میں لائیں گے۔ جب مسیح علیہ السلام سارے گناہ اٹھا کر لے گیا،اگر یہ چیزیں بھی گناہ ہیں تو مسیح کے کفارے سے مٹائی جائیں گی اور نجات میں حائل نہ ہوں گی اور اگر ان سے رکنا ضروری ہے تو عیسائی مذہب میں نیک اعمال یقینی طور پر ثابت ہیں ، جو عیسائی عقیدے کے خلاف ہیں ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تیلی بھی کیا اور روکھا بھی کھایا۔ گناہ کے کفارے کی بنا پر مسیح کو سولی پر بھی چڑھا دیا، تاکہ ہر عیسائی کے سب گناہ مٹ جائیں اور نیک اعمال کی، جن سے بچنے کے لیے کفارہ قائم کیا گیا تھا، ضرورت بھی باقی رہی۔ دوسرا اعتراض: اسلام میں پورے ماہِ رمضان میں روزے رکھنا فرض ہے، لیکن قطب شمالی اور قطب جنوبی میں جہاں رات اور دن قریباً چھے ماہ کے برابر ہوتے ہیں ، اس حکم پر عمل کرنا ناممکن ہے۔ اس لیے اسلام عالمگیر مذہب نہیں ، بلکہ اسلام کا بانی شاید جغرافیہ سے بھی ناآشنا ہے۔ جواب: بانیِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس کا علم ہے۔ ہاں آپ نے اسلام کا مطالعہ ہی نہیں کیا اور نہ سمجھنے کی کوشش کی۔ کاش! اگر آپ کسی عالم سے اسلام کا مطالعہ کر لیتے تو جہالت کے مرض میں مبتلا نہ ہوتے۔ آؤ ہم آپ کو بتاتے ہیں ، غور سے سنیے! بانیِ اسلام ربِ جلیل خداوند تعالیٰ اپنے رسول کی معرفت دجال کے ظہور کا زمانہ بیان کرتا ہوا فرماتا ہے: ’’دجال چالیس دن زمین میں قیام کرے گا، ان میں سے ایک دن تو ایک سال کے برابر ہوگا اور ایک دن مہینے کی مقدار پر اور ایک دن جمعے سے لے کر دوسرے جمعے تک، ان کے ماسوا باقی سب دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ
Flag Counter