Maktaba Wahhabi

79 - 668
شریعت کے پابند ہو جائیں یا جس پرعمل کرتے ہیں اس سے بھی انکار کر دیں ، مثلاً: محرمات سے نکاح کی حرمت کا مسئلہ جو تورات کی تیسری کتاب احبار کے باب ۱۸ میں مذکور ہے، اس کے خلاف عمل کریں یا مسائل انجیل سے دکھائیں ۔ ناظرین! پادری صاحب کے شبہات کو، جو انھوں نے منع اور نقض کی بنا پر اسلام کے عالمگیر ہونے پر پردے ڈال رکھے تھے، ہم نے ان کو چاک کر کے آفتابِ تاباں کی طرح اس کا عالمگیر ہونا ثابت کر دیا۔ اب پادری صاحب کی طرف سے معارضہ سنیے۔ چوتھا اعتراض: ہمارا دعویٰ ہے کہ مسیحی مذہب سارے جہان کے لیے کافی، وافی اور عالمگیر ہے۔ اس دعوے کی تصریح حضرت مسیح کے قول سے صاف طور پر واضح ہے۔ آپ شاگردوں کو فرماتے ہیں کہ تم تمام دنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی کرو۔ (مرقس، باب ۱۶، درس ۱۵) دوسرا ارشاد ان کا شاگردوں کو یہ ہے کہ یوروشلم سے شروع کر کے سب قوموں میں توبہ اور گناہوں کی معافی کی منادی اس کے نام سے کی جائے۔ (لوقا، باب ۲۴، درس ۴۷) انجیل نے کیسے صاف الفاظ میں اپنے دعوے کو بیان کیا ہے، جس سے کسی کو مسیحی دین کے عالمگیر ہونے پر شبہہ نہیں گزرتا۔ جواب: جنابِ من! دعویٰ تو بے شک عام الفاظ میں مذکور ہے، لیکن چونکہ حضرت مسیح علیہ السلام کی تعلیم بنی اسرائیل کے لیے ہی مخصوص تھی، لہٰذا اس عموم کو خاص سمجھنا چاہیے۔ پس مسیح کے ارشاد کے معنی یہ ہوئے کہ تم تمام دنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے بنی اسرائیل ہی کو انجیل کی منادی سناؤ نہ کسی دوسری قوم کو۔ دوسرے ارشاد کے بھی یہ معنی ہوئے کہ سب قوموں میں جو منادی کی جائے گی، وہ بنی اسرائیل ہی ہیں ، جو ملک کے مختلف علاقوں میں آباد تھے۔ اس اعتبار سے انہیں سب قومیں کہا گیا، کیونکہ بارہ شاگردوں کو جب حضرت مسیح علیہ السلام نے منادی اور تبلیغ کے لیے بھیجا، ان کو حکم دے کر کہا: غیر قوموں کی طرف نہ جانا اور سامریوں کے کسی شہر میں داخل نہ ہونا، بلکہ اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی
Flag Counter