Maktaba Wahhabi

96 - 668
مہلک کل نہ ہونے کی وجہ سے رحمۃللعالمین کے خلاف اور منافی نہیں ۔ ترجمہ احادیث مندرجہ ذیل ہے۔ احادیثِ نبویہ سے تائید: 1۔’’میری امت کے لوگ شراب نوشی کریں گے، اس کا نام اور ہی تجویز کر لیں گے، ان کی مجلس میں باجے بجیں گے، راگ ہوگا، خدا ان کو زمین میں دھنسا دے گا اور ایک جماعت کو ان میں سے بندروں اور خنزیروں کی شکلوں میں اتارے گا۔‘‘ (ابن ماجہ) [1] 2۔’’اس امت پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جب ان کو زمین میں دھنسایا جائے گا اور ان کی شکلیں تبدیل ہو جائیں گی اور آسمان سے سنگ باری بھی ہو گی۔ کسی نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ واقعات کب رونما ہوں گے؟ فرمایا جب سرود (نغمہ وگیت) نوحہ کرنے والیاں کثرت سے ہوں گی، باجوں کا چرچا ہوگا اور شراب نوشی زیادہ کی جائے گی۔‘‘ (ترمذی) [2] 3۔’’میری امت کے کئی افراد غرور اور تکبر اور لہو ولعب میں شراب نوشی کریں گے اور صبح ہوتے ہی دفعتاً بندروں اور خنزیروں کی شکل میں بدل جائیں گے، کیونکہ وہ محرمات کو حلال سمجھیں گے اور گانے والی عورتیں ان کے ہاں موجود ہوں گی۔ شراب نوشی کرنا، سودخوری، ریشم پوشی ان کا رویہ ہوگا۔‘‘ (رواہ عبداللّٰه بن أحمد في زوائد المسند) [3] ان احادیث سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ جو گناہ ان حدیثوں میں مذکور ہیں ، ان کے مرتکبین پر ہی عذاب نازل ہوگا نہ کہ دوسروں پر۔ نیز معترض یہ کہنے کی بھی جرات کر سکتا ہے کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ عذاب عام نہیں ، لیکن خرقِ عادت عذاب تو ضرور ہے، جو بزعم آپ کے رحمۃللعالمین کے ہوتے ہوئے نازل ہونا ممنوع ہے۔ سو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ عذاب بے شک خرقِ عادت ہیں ، لیکن ان کا نزول قیامت کے قریب ہوگا، جس وقت لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا کلیتاً انکار کر دیں گے، اس پر عمل کرنا اور استغفار کا وظیفہ تو درکنار زمین پر کوئی اللہ اللہ کہنے والا بھی نہ رہے گا، بلکہ اس زمانے میں وہ تمام گروہ جو استغفار کرتے ہیں ، مر جائیں گے اور کوئی مومن باقی نہ رہے گا۔
Flag Counter