Maktaba Wahhabi

106 - 702
ایک راوی ہو) کو ائمہ جرح و تعدیل میں سے کوئی ایک امام ثقہ کہہ دے تو اس کی جہالت ختم ہوجاتی ہے اور اوپر گزرا ہے کہ قبیصہ کو دو اماموں عجلی اور ابن حبان نے ثقہ کہا ہے، تو پھر قبیصہ مجہول کیسے ہوسکتا ہے؟ حافظ ابن حجر شرح نخبہ میں فرماتے ہیں کہ اگر کسی مجہول راوی کو کوئی ایک ثقہ کہہ دے تو اس کی جہالت ختم ہوجاتی ہے۔ یہی بات ابن قطان، سیوطی اور سخاوی نے بھی کہی ہے۔ لہٰذا قبیصہ بن ہلب سے اگرچہ سماک بن حرب اکیلا ہی روایت کرتا ہے، لیکن جب امام عجلی اور امام ابن حبان نے اس کی توثیق کر دی تو اس کی جہالت ختم ہوگئی۔ کیونکہ صحیح بخاری و مسلم میں بھی ایسے کئی راوی ہیں ، جن سے روایت کرنے والے صرف ایک ایک راوی ہیں ، لیکن امام بخاری و مسلم نے ان سے روایت کی ہے، جو ان کی تعدیل و توثیق کے لیے کافی ہے، مثلاً حصین بن محمد، زید بن رباح مدنی، عمر بن محمد بن جبیر، جابر بن اسماعیل حضرمی وغیرہ۔ یہ سب راوی ثقہ ہیں ، حالانکہ ان سے روایت کنندہ صرف ایک ایک راوی ہے، لیکن اس کے باوجود ائمہ جرح و تعدیل نے ان میں سے کسی کو ضعیف نہیں قرار دیا۔ خلاصہ یہ ہے کہ امام ابن قطان فاسی اور حافظ ابن حجر کا اختیار کردہ موقف امام بخاری اور امام مسلم کے طریقہ کار کے بھی مطابق ہے اور یہی معتبر ہے۔ امام بیہقی نے بھی سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق بعض روایات نقل کی ہیں اور امام ابن خزیمہ نے بھی اسے ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’امام ابن خزیمہ، بزار اور احمد نے سینے پر ہاتھ باندھنے والی روایت ذکر کی ہے۔‘‘ 17۔ نماز میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا: [1] سوال : امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا احادیث صحیحہ مرفوعہ غیر منسوخہ سے ثابت ہے یا نہیں ؟ جواب : امام کے پیچھے سورہ فاتحہ کا پڑھنا، خواہ صلوۃ سریہ میں ہو یا جہریہ میں ، احادیث صحیحہ مرفوعہ سے ثابت ہے۔ ’’عن عبادۃ بن الصامت أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: لا صلاۃ لمن لم یقرأ
Flag Counter