Maktaba Wahhabi

111 - 702
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروان کے موذن تھے۔ انھوں نے شرط لگائی کہ وہ {وَلَا الضَّآلِیْنَ} میں ان پر سبقت نہ کرے، حتی کہ وہ یہ جان لے کہ وہ صف میں داخل ہوگئے ہیں ، تو مروان جب {وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا کرتا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ’’آمین‘‘ اپنی آواز کو کھینچ کر کہتے اور انھوں نے کہا کہ جب اہل زمین کے آمین کہنے اور اہل سما کے آمین کہنے میں توافق ہوتا ہے تو ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ اس کی روایت بیہقی نے کی ہے، جیسا کہ عینی میں ہے] اور امام ترمذی بعد روایتِ حدیثِ وائل بن حجر کے فرماتے ہیں : ’’قال أبو عیسی: حدیث وائل بن حجر حدیث حسن، وبہ یقول غیر واحد من أھل العلم من أصحاب النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم والتابعین ومن بعدھم یرون أن یرفع الرجل صوتہ بالتأمین، ولا یخفیھا، وبہ یقول الشافعي وأحمد وإسحاق‘‘[1] انتھی [ابوعیسیٰ نے کہا کہ و ا ئل بن حجر کی حدیث حسن ہے، اور ایسا ہی قو ل متعدد اہل علم اصحابِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تابعین اور ان کے بعد والوں کا بھی ہے۔ ان کی رائے ہے کہ آمین کہنے والا بآواز بلند کہے گا اور آہستہ سے نہیں کہے گا۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق کا قول ہے۔ ختم شد] 19۔ نماز میں شہادت کی انگلی سے تشہد میں اشارہ کرنا: [2] سوال : ’’الإشارۃ بالسبابۃ عند التشھد في الصلاۃ‘‘ [ نماز میں شہادت کی انگلی سے تشہد میں اشارہ کرنا] حدیث شریف سے ثابت ہے یا نہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟ اور محققین حنفیہ کا اس باب میں کیا مسلک ہے؟ جواب : اشارہ بالسبابہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ ’’عن علي بن عبد الرحمن أنہ قال: رآني عبد اللّٰه بن عمر و أنا أعبث بالحصباء في الصلاۃ، فلما انصرفت نھاني وقال: اصنع کما کان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یصنع، فقلت: وکیف کان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یصنع؟ قال: کان إذا
Flag Counter