Maktaba Wahhabi

133 - 702
حالت میں ایک ہی مسجد جامع میں مجتمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرنے میں مجبوری ہے۔ پس عدم حضوری جامع مسجد سے ترک سنت مؤکدہ کا مواخذہ ان جماعتِ اہل حدیث پر نہ ہوگا، بلکہ جماعتِ احناف پر ہوگا جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ زمانہ فتنہ میں مسجد نبوی کی حاضری سے مجبور رہے، اور بخوف اعداء اپنے مکان ہی میں محصور رہے۔ لیکن ان جماعت اہل حدیث کو باہم ایک ہی مسجد جامع میں مجتمع ہوکر ادائے جمعہ کرنا ضرور ہے، اور متعدد جگہوں میں مختلف جماعتیں قائم کرلینا جائز نہیں ہے۔ اس میں بھی ترک سنت مؤکدہ کا مواخذہ باقی رہے گا۔ بس اسعد الناس اور عامل بالحدیث اور سابق الی الخیرات وہ شخص ہے، جو اس سنت نبویہ کی اشاعت میں کوشش کرے اور بعد اماتت کے اس کو جاری کرے، کیونکہ فی زماننا تعددجمعہ و عدم حاضری جامع مسجد کی لوگ کچھ پرواہ نہیں کرتے۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ أبو ا لطیب محمد شمس ا لحق عفي عنہ لنعم ما قال أخي أبو الطیب، فللّٰہ درہ وعلیہ أجرہ۔ عبدالعزیز رحیم آبادی [بہتر کہا ہے میرے بھائی ابوا لطیب نے،اللہ ان کواجرو ثواب سے نوازے ] وللّٰه درالمجیب حیث أصاب فیما أجاب، و أجاد في التفصیل الذي لا بد فیہ۔ جزاہ اللّٰه خیرا۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ نمقہ عبدالسلام المبارکفوری عفی عنہ۔ [بہت بہتر جواب دیا ہے، اللہ ان کو اجر عطا فرمائے۔ کیا خوب جواب ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں جزاے خیر عطا فرمائے ] 25۔ خطبہ جمعہ عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں دینا: [1] سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس امر میں کہ خطبہ جمعہ وغیرہ میں واسطے سمجھانے عربی نہ جاننے والوں کے، خطبہ عربی کا اردو، پنجابی یا فارسی میں حسب حاجت ترجمہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِِ} [یوسف : ۴۰]۔ [فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے]
Flag Counter