Maktaba Wahhabi

136 - 702
27۔ مسجد میں نمازِ جمعہ پڑھنے سے روکنا: سوال : ایک شخص مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے جاتا تھا۔ بعض آدمیوں نے اس کو منع کیا کہ تم اس مسجد میں نماز پڑھنے مت آؤ۔ جو لوگ خانہ خدا میں اﷲ تعالیٰ کی عبادت سے منع کرتے ہیں ، ان کا حکم اﷲ جل شانہ کے نزدیک کیا ہے؟ نمازِ جمعہ کے ادا ہونے میں فقہ کی کتابوں میں سات شرطیں لکھتے ہیں ، ان میں سے ایک شرط اِذنِ عام ہے، جیسا کہ اور شرط کے نہ پائے جانے سے جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، مثلاً جماعت اور ظہر کا وقت شرط ہے۔ جماعت اور ظہر کا وقت نہ پائے جانے سے جمعہ درست نہیں ہوگا، اسی طرح اِذنِ عام کے نہ پائے جانے سے درست ہوگا یا نہیں اور کافروں کو مسجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں ؟ مدلل بحوالہ کتب بیان فرمائیں ۔ جواب : جو شخص خانہ خدا میں اﷲ تعالیٰ کے ذکر اور عبادت سے منع کرے، وہ بہت بڑا ظالم ہے اور دنیا میں اُن لوگوں کے واسطے رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے۔ اﷲ جل شانہ اپنے کلام پاک میں فرماتا ہے: { وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْھَا اسْمُہٗ وَ سَعٰی فِیْ خَرَابِھَا اُولٰٓئِکَ مَا کَانَ لَھُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْھَآ اِلَّا خَآئِفِیْنَ لَھُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ} [البقرۃ: ۱۱۴] ’’اور کون ہے بہت ظالم اس شخص سے جو منع کرتا ہے مسجدوں سے اﷲ کی، یہ کہ ذکر کیا جاوے بیچ ان کے نام اس کا اور اور سعی کرتا ہے بیچ ویران کرنے ان کے کہ یہ لوگ نہیں لائق تھا واسطے ان کے یہ کہ داخل ہوں ان میں مگر ڈرتے ہوئے، واسطے ان کے بیچ دنیا رسوائی اور واسطے ان کے بیچ آخرت کے عذاب ہے بڑا۔‘‘ اور علامہ ابو سعود بن محمد العمادی حنفی اپنی تفسیر ابو سعود میں اس آیت کے تحت میں فرماتے ہیں : ’’وھذا الحکم عام لکل من فعل ذلک في أي مسجد کان، وإن کان سبب النزول فعل طائفۃ معینۃ في مسجد مخصوص‘‘[1] انتھی
Flag Counter