Maktaba Wahhabi

142 - 702
جنائز 28۔ میت کی پیشانی پر انگلی سے بسم اﷲ لکھنا: [1] سوال : میت کی پیشانی پر انگلی سے بسم اللہ لکھنا اور کوئی متبرک چیز مثلاً غلافِ کعبہ کا ٹکرا کفن پر باندھنا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب : میت کی پیشانی پر انگلی سے بسم اللہ لکھنا کتاب الٰہی، سنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ، اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور قیاسِ مجتہدین سے ہر گز ثابت نہیں ہے۔ جو فعل ان چارو ں میں سے کسی سے بھی ثابت نہ ہو، وہ کام کرنا منع ہے اور اسی طرح کفن پر کوئی چیز لکھنا یا کسی متبرک چیز کا رکھنا بھی جائز نہیں ہے۔ اگر سوال کیا جائے کہ فقہ کی بعض کتابوں سے لکھنا ثابت ہوتا ہے، جیسا کہ علامہ فقیہ محمد بن محمد بزازی نے ’’فتاویٰ بزازیہ‘‘ میں کہا ہے: ’’وذکر الإمام الصفاء لو کتب علی جبھۃ المیت أو علی عمامتہ أو کفنہ عھد نامہ، یرجی أن یغفر اللّٰه تعالی للمیت، ویجعلہ آمنا من عذاب القبر‘‘ انتھی [ امام صفا نے لکھا ہے کہ اگرمیت کی پیشانی یا پگڑی یا کفن پر عہد نامہ لکھا جائے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیں گے اور اسے عذابِ قبر سے محفوظ رکھیں گے] اور ’’فتاویٰ تاتار خانیہ‘‘ میں کہا : ’’حکی بعض أنہ أوصی ابنہ إذا مت، وغسلت، فاکتب في جبھتي وصدري: بسم اللّٰه الرحمن الرحیم۔ قال: ففعلت، ثم رأیت في المنام وسألت عن حالہ، فقال: لما وضعت في القبر جاء تني ملائکۃ العذاب، فلما رأوا مکتوبا علی جبھتي وصدري ’’بسم اللّٰه الرحمن الرحیم‘‘
Flag Counter