Maktaba Wahhabi

268 - 702
وراثت 50۔ مرض الموت میں وثیقہ ہبہ لکھنا: [1] سوال اول ایک شخص نے مرض الموت میں اپنی ایک وثیقہ ہبہ بالعوض اپنی بعض اولاد کے نام سے لکھا اور بعض کو بالکل محروم رکھا ۔ پس یہ ہبہ بالعوض بنام بعض اولاد کے صحیح ہوا یا نہیں ؟ سوال دوم اگر کسی شخص نے حالت مرض الموت میں بعض اولاد کو اپنے یا کسی غیر کو ہبہ بالعوض کیا تو یہ ہبہ اس واہب کے کل مال میں جاری ہو گا یا واہب کے ثلث مال میں ؟ واہب نے اپنے کل مال کو بعض ورثا کو اپنے ہبہ کردیا اور بعض کو بالکل محروم کیا ہے۔ سوال سوم ہبہ بالعوض میں قرآن شریف کا ہبہ کرنا صحیح ہوگا یا نہیں ؟ جواب تینوں سوالوں کا کتب فقہ حنفیہ سے بقید مطبع و صفحہ کتاب کے دیا جائے۔ جواب اول یہ ہبہ اگر باجازت باقی ورثا کے ہوا ہے تو صحیح ہوا، ورنہ صحیح نہیں ہوا۔ اس لیے کہ ہبہ بالعوض ایک فرد ہبہ ہے جو مرض الموت میں واقع ہوا ہے اور ہبہ جو مرض الموت میں واقع ہو، حکماً وصیت ہے۔ پس ہبہ مذکور حکماً وصیت ہے اور وصیت وارث کے لیے بلا اجازت ورثا صحیح نہیں ہے اور اولاد وارث ہے۔ پس ہبہ مذکور بغیر اجازت باقی اولاد اور اگر واہب کا کوئی اور بھی وارث ہو تو بغیر اجازت وارث مذکور صحیح نہیں ہے۔ (فتاویٰ قاضی خاں : ۴/ ۵۰۶ مطبوعہ کلکتہ) ’’لا یجوز الوصیۃ للوارث عندنا إلا أن یجیزھا الورثۃ ‘‘ [ہمارے نزدیک وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے، الا یہ کہ ورثا اس کی اجازت دیں ] ’’لو وھب شیئاً لوارثہ في مرضہ، أو أوصی لہ بشيء، أو أمر بتنفیذہ قال الشیخ الإمام أبو بکر محمد بن الفضل رحمہ اللّٰه : کلاھما باطلان،
Flag Counter