Maktaba Wahhabi

271 - 702
[اور اجنبی کے لیے ایک تہائی کی وصیت اس وقت جائز ہے جبکہ کوئی مانع نہ ہو، اگرچہ وارثین اس کی اجازت نہ دیں ۔ اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے الا یہ کہ اس کے ورثا اس کی موت کے بعد اس کی اجازت دے دیں ] جواب سوال سوم: ہبہ بالعوض میں بالخصوص قرآن مجید کو عوض میں دینا تو کتب فقہ حنفیہ میں میری نظر سے نہیں گزرا ہے، لیکن کتب فقہ حنفیہ میں یہ امر مصرح ہے کہ ہبہ بالعوض میں عوض شے یسیر بھی کافی ہے اور شے یسیرمیں قرآن مجید بھی داخل ہے۔ ’’یصح التعویض بشيء یسیر أو کثیر‘‘ (فتاویٰ قاضی خان: ۴/ ۱۸۷، مطبوعہ کلکتہ ) [عوض میں تھوڑی یا زیادہ چیز دینا درست ہے] (فتاویٰ عالمگیری: ۴/ ۵۵۱، مطبوعہ کلکتہ) ’’ولو عوض عن جمیع الھبۃ قلیلا کان العوض أو کثیرا فإنہ یمنع الرجوع‘‘ [اگر کسی نے سارے ہبہ کے عوض میں کوئی تھوڑی چیز دے دی ہے تو عوض چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ ، اس کا لوٹانا ممنوع ہے] واللہ تعالی اعلم۔ کتبہ[1] 51۔ وراثت میں لڑکی کا حصہ، مضاربت اور متوفی کا قرض ادا کرنا: [2] سوال: علمائے دین و مفتیان شرع متین کی خدمت میں گزارش ہے کہ سوالات ذیل کے جوابات از روئے شرع شریف مدلل بیان فرما کر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر جزیل و ثواب جمیل حاصل کریں ۔ سوالات یہ ہیں : 1۔جب سرکار انگریزی نے پنجاب میں دخل کیا تو ایک شہر کے مسلمانوں سے بروقت بندوبست قاعدہ رواج عام کے یہ دریافت کیا کہ تم لوگوں میں سے کسی کے مرنے پر اس کی جائداد منقولہ و غیر منقولہ یعنی اس کا ترکہ شرع محمدی کے موافق وارثوں میں تقسیم کرانا منظور کرتے ہو یا کہ ہندو رواج کے موافق ، تاکہ اس کے موافق قانون پاس ہوکر عدالتوں میں فیصلہ ہوا کرے اور یہ
Flag Counter