التحقیقات العلیٰ
بإثبات فرضیۃ الجمعۃ في القریٰ[1]
الحمد للّٰه رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علی خیر خلقہ محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین۔
سوال : 1فرضیتِ[2] صلوٰ ۃ جمعہ کی قصبات و دیہات میں احادیث سے ثابت ہے یا نہیں ؟
2 اور شرائط و قیو دات واسطے صلوٰۃ جمعہ جو کتب حنفیہ میں لکھی ہوئی ہیں ، وہ احادیث صحیحہ سے مستنبط ہیں یا نہیں ؟
3 اور جو بعض لوگ ظہراحتیاطی بعد ادائِ صلوٰۃ جمعہ کے پڑھتے ہیں ، اس کا پڑھنا جائزہے یا نہیں ؟
جواب : {اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ} [یوسف : ۴۰]۔ [ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے]
جواب سوال اول یہ ہے کہ صلوٰۃ جمعہ فرض عین ہے۔ فرضیت اس کی نص قطعی سے ثابت ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا:
{ ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ۔۔۔} [الجمعۃ:۹]
’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو جس وقت کہ پکارا جاوے واسطے نماز کے دن جمعہ کے پس
|