Maktaba Wahhabi

468 - 702
ھدایۃ النجدین في حکم المعانقۃ والمصافحۃ بعد العیدین[1] الحمد للّٰه رب العالمین و الصلٰوۃ والسلام علی رسولہ محمد وآلہ وأصحابہ وأزواجہ أجمعین۔ سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مصافحہ و معانقہ کے بارے میں جو خاص کر کے عیدین میں بعد نماز کے ہوتا ہے؟ اور مصافحہ اور معانقہ کا ایک ہی حکم ہے یا کوئی فرق ہے؟ اور ان دونوں کا کون سا وقت اور موقع ہے؟ جواب اس کا حدیث اور فقہ سے دیا جائے۔ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ} [ یوسف: ۴۰] [حکم صرف اللہ عظیم ہی کاچلتا ہے] جاننا چاہیے کہ مصافحہ کر نا وقت ملاقات کے احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ پس جب اور جس وقت دو مسلمان ملاقی ہوں ، دونوں بعد سلام کے مصافحہ کریں ۔ سنن الترمذی میں ہے: ’’عن البراء بن عازب قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ما من مسلمین یلتقیان فیتصافحان إلا غفر لھما قبل أن یتفرقا‘‘ قال الترمذي: ’’حدیث حسن‘‘[2] [ براء بن عازب کے واسطے سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلما ن آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کی علاحدگی سے قبل ان کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔ ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے] ’’وعن حذیفۃ بن الیمان عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: إن المؤمن لقي المؤمن فسلم علیہ، وأخذ بیدہ تناثرت خطایاھما کما تتناثر ورق الشجر‘‘[3] رواہ
Flag Counter