Maktaba Wahhabi

64 - 702
میاں صاحب کا معمول تھا کہ وہ اپنے ہونہار شاگردوں کو فتویٰ نویسی کی مشق بھی کراتے تھے۔ علامہ عظیم آبادی نے اپنے ڈھائی سالہ قیام کے زمانے میں بہ کثرت فتوے لکھے۔ میاں صاحب کے یہاں سے واپسی کے بعد بھی برابر افتا کی خدمت انجام دیتے رہے اور بہ کثرت فتاویٰ عربی، اردو اور فارسی تینوں زبانوں میں تحریر فرمائے۔ افسوس ہے کہ ان کے تمام فتوے محفوظ نہیں رہے۔ صرف دو ناقص مجموعے ’’تنقیح المسائل‘‘ کے نام سے خدا بخش لائبریری میں زیر رقم ۱۷۶، ۱۷۷ (اردو مخطوطات نیو سیریز) موجود ہیں ۔ ان کے علاوہ انھوں نے اپنے بعض رسالے استفتا کے جواب میں لکھے تھے۔ و عظ و تذکیر: ڈیانواں میں درس و تدریس کے علاوہ وعظ و ارشاد بھی ان کا خاص مشغلہ تھا۔ ان کی تقریروں سے بڑا فیض پہنچا۔ اکثر لوگوں نے غلط عقیدے، مبتدعانہ خیالات، جاہلانہ رسمیں اور فسق و فجور کی عادتیں چھوڑ دیں ۔ خود ان کی والدہ نے بھی ان کے وعظ و ارشاد سے متاثر ہوکر اپنی بعض غیرشرعی عادتیں ترک کردی تھیں ۔ کتبِ حدیث کی اشاعت : علامہ عظیم آبادی کا سب سے اہم کارنامہ حدیث اور کتبِ حدیث کی ترویج و اشاعت ہے۔ ان کی دولت اسی مبارک کام کے لیے وقف رہتی تھی۔ ۵۶ سال کی قلیل عمر میں انھوں نے حدیث کی جو مفید خدمات انجام دیں ، اس کی مثال اس دور میں ملنی مشکل ہے۔ علامہ ابن تیمیہ، حافظ ابن قیم، علامہ ذہبی اور منذری رحمہم اللہ وغیرہ کی متعدد کتابیں اپنے خرچ سے طبع کرائیں ۔ منذری کی مختصرالسنن، ابن قیم کی تہذیب السنن اور سیوطی کی اسعاف المبطا وغیرہ کو تصحیح و تعلیق کے بعد شائع کیا۔ حدیث کی بعض امہاتِ کتب کی خدمت کی سعادت ان کے حصے میں آئی۔ چنانچہ سنن ابی داود اور سنن دارقطنی کے مختلف نسخوں کی مدد سے ان کے متون کی تصحیح و مقابلہ کیا، پھر مفید تعلیقات لکھ کر ان کو شائع کیا۔ حدیث کی حمایت اور دینی حمیت: حدیث و سنت اور عقیدئہ سلف کی تائید و حمایت کے لیے پوری طرح کمربستہ رہتے تھے اور ان کی معمولی مخالفت بھی برداشت نہیں کرتے تھے۔
Flag Counter