Maktaba Wahhabi

65 - 702
امام بخاری رحمہ اللہ سے متعلق ایک عالم نے جب ایک کتاب ’’بعض الناس في دفع الوسواس‘‘ لکھی، جس میں انھوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر امام بخاری رحمہ اللہ کے ۲۴ اعتراضات کا جواب دینے کی بے کار سی کوشش کی تو علامہ عظیم آبادی نے بڑے محققانہ انداز میں اس کی تردید ’’رفع الالتباس عن بعض الناس‘‘ کے نام سے لکھی اور دکھایا کہ کس طرح امام بخاری حق بہ جانب ہیں ۔ اسی طرح آمین بالجہر کے مسئلہ میں مولو ی محمد علی مرزا پوری حنفی کے رسالے ’’القول المتین في إخفاء التأمین‘‘ کا جواب ’’الکلام المبین في الجہربالتأمین و الرد علی القول المتین‘‘ لکھا، جس میں تحقیق کا حق ادا کر دیا ہے۔ یہ چند مثالیں ہیں ، جن سے ان کے عقیدہ و مسلکِ سلف سے محبت اور حدیث و سنت سے شیفتگی کا کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ علامہ عظیم آبادی میں دینی حمیت بھی بہت تھی، اس لیے شریعت کے منافی کوئی بات پسند نہیں کرتے تھے، بدعات و خرافات سے سخت نفرت تھی اور توحید و اتباعِ سنت کے پر جو ش داعی تھے۔ ان کے زمانے میں ہندوئوں کے اثر سے مسلمان بھی نکاح بیوگان کو بہت معیوب سمجھتے تھے۔ علامہ عظیم آبادی نے اس غیر شرعی رسم کو ختم کرکے سب سے پہلے اپنے خاندان میں بیوہ عورتوں کے نکاح کو رواج دیا۔ ملی و جماعتی خدمات: علامہ شمس الحق جماعت اہل حدیث کے رکن رکین اور اس کے خاص علم بردار تھے۔ ان کا ذوق اگرچہ خالص علمی تھا، تاہم ا کثر جماعتی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہتے تھے۔ دسمبر ۱۹۰۶ء میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی تاسیس عمل میں آئی تو اس کے ہر پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ زندگی بھر اس کی وسعت و ترقی کے لیے کوشاں رہے اور اس کے جلسوں میں پابندی سے شرکت فرماتے تھے۔ اس کے انتظام و انصرام کی بعض ذمے داریاں بھی ان کے سپرد تھیں اور وہ انھیں بڑے شوق اور دلچسپی سے انجام دیتے تھے۔ اپنی وفات تک وہی کانفرنس کے امین (خازن) تھے۔ جماعتی سرگرمیوں کے علاوہ مسلمانوں کی بعض علمی و اصلاحی تحریکوں میں بھی شریک رہتے تھے۔ تحریک ندوۃ العلماء کے حامیوں میں تھے اور اس کے دارالعلوم کی ہر قسم کی مالی اور علمی امداد کرتے
Flag Counter