Maktaba Wahhabi

68 - 702
کردی گئی ہے اور بڑے غیر مسبوق فقہی مباحث عون المعبود میں آگئے ہیں ۔ عون المعبود کی تالیف سے قبل مولانا نے ہمارے یہاں کی ایک غیر متداول اور نہایت اہم غیر مطبوعہ کتاب ’’سنن الدار قطني‘‘ پر نہایت عمدہ شرح تحریر فرمائی، جس نے طبقہ اہل علم وتحقیق میں خوب بار یابی حاصل کی۔ علاوہ ازیں محدثین کے اس طریق کے احیا کے لیے بہ صرف زر کثیر حدیث و رجال کے مخطوطات و مطبوعات جمع فرمائے۔ اس وقت کے متعدد نوجوان علما کو عملی تربیت دی، تاکہ تعلیق و حواشی کا یہ کام جاری رہ سکے۔ متعدد حدیثی رسالے اور فن حدیث و رجال کی اہم کتابیں اور رسالے طبع کروا کر شائع کرائے اور اس طرح عملی کام کا یہ خلا اللہ تعالیٰ نے علامہ شمس الحق کے ذریعے پورا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ علامہ شمس الحق کے اخلاص ہی کا ثمرہ تھا کہ عون المعبود کے بعد تحفۃ الاحوذی اور حواشی جدیدہ علی سنن النسائی اور عین الحاجہ علی سنن ابن ماجہ،تنقیح الرواۃ فی تخریح احادیث المشکوٰۃ وغیرہ شروح و حواشی معرض وجود میں آگئے، اور موجودہ دور کی بہترین شرح ’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ جس کو ایک حیثیت سے فقہ الحدیث کا دائرۃ المعارف (انسائیکلو پیڈیا) کہا جا سکتا ہے، وہ بھی صاحب عون المعبود کے حسنات میں سے ایک ہے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی کی حیات اور ان کے عظیم علمی کارناموں کو دیکھ کر ہر آدمی ایک ہی نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس بندے کو اللہ تعالیٰ نے جو حافظہ، ایمان اور اخلاص عطا فرمایا تھا تو اس نے اپنی ساری زندگی سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ و اشاعت پر صرف کردی۔ ساری عمر ایک ہی دھن میں زندگی بسر کی اور اپنی جان اور اپنی دولت و تونگری کو بھی اسی مقصد پر لگادیا۔ اخلاق و عادات: مولانا طبعاً شریف، متواضع اور ملنسار شخص تھے، اس لیے ہر طبقہ و مسلک کے علما اور اربابِ کمال سے ان کے اچھے تعلقات تھے۔ ان کی طبیعت میں حق پسندی تھی، اس لیے دوسرے مسلک کے لوگوں کے کمالات کے اعتراف میں اور اپنے طبقے کے بعض علما کے غلط افکار کی تردید میں جماعتی عصبیت مانع نہ ہوتی تھی۔ رفع الالتباس میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے علم و فضل کا بڑی فراخ دلی سے اعتراف کیا ہے اور بعض مسائل میں اپنے سب سے محترم استاد میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے بھی اختلاف کیاہے۔
Flag Counter