Maktaba Wahhabi

86 - 702
الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ} [النمل: ۶۵] [1] انتھی۔ [جان لو کہ انبیا غیب میں سے کچھ بھی نہیں جانتے تھے، سوائے ان چیزوں کہ جنھیں اللہ تعالیٰ انھیں کبھی کبھی بتا دیتا۔ احناف نے صراحت کے ساتھ اس شخص کی تکفیر کی ہے جو اس بات کا اعتقاد رکھتا ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے،کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے خلاف ہے کہ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کہہ دیجئے کہ آسمانوں اور زمین میں اللہ کے علاوہ اور کوئی غیب نہیں جانتا‘‘] اور اسی طرح علامہ بیری نے حاشیہ ’’شرح الأشباہ و النظائر‘‘ میں تصریح کی ہے۔ 4۔ کسی نبی یا ولی یا اور کسی کو مشکل کشا ئی کے لیے پکارنا یا مدد مانگنا: [2] سوال : کسی نبی یا ولی یا اور کسی کو خدا تعالیٰ کے سوا اپنی مشکل کشائی اور حاجت برآری کے لیے پکارنا اور اس سے مددیں چاہنا اور مرادیں مانگنا شریعت میں کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب : سوائے خدا کے اور کسی کو، خواہ نبی ہو یا ولی، مشکل کے وقت پکارنا اور ان سے مددیں چاہنا اور ان سے امید نفع اور ضرر کی رکھنا شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے: { وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ ھُمْ یُخْلَقُوْنَ . اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآئٍ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ} [النحل: ۲۰، ۲۱] یعنی اور جن کو پکارتے ہیں اللہ کے سوا کچھ نہیں پیدا کرتے اور خود آپ پیدا کیے گئے ہیں ، مردے ہیں ، زندہ نہیں ہیں ، ان کو خبر نہیں کہ کب قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے : { یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ وَ اِنْ یَّسْلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ مَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ} [الحج: ۷۳، ۷۴]
Flag Counter