Maktaba Wahhabi

92 - 702
سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدم کی اولاد میں جو بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے اپنی ایک مار ضرور مارتا ہے۔ اس مار کی وجہ ہی سے وہ بچہ روتاہوا پیدا ہوتا ہے، مگر مریم بنت عمران اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام اس سے محفوظ رہے۔کیونکہ جب مریم کی ماں ، مریم کو جنم دے رہی تھیں تو انھوں نے یہ کہا تھا: اے اللہ! میں مریم اور اس کی اولاد کو آپ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان کی شر سے محفوظ رکھیں تو شیطان اور مریم علیہا السلام میں ایک آڑ حائل ہوگئی اور شیطان کی مار اس آڑ پر پڑی] ’’حدثني المثنی قال: ثنا الحماني قال: ثنا قیس عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ما من مولود یولد إلا وقد عصرہ الشیطان عصرۃ أوعصرتین إلا عیسی بن مریم وأمہ، ثم قرأ رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : {وإنی أعیذھا بک و ذریتھا من الشیطان الرجیم}‘‘[1] [مثنیٰ نے مجھے بتاتے ہوئے کہا کہ الحمانی نے انھیں بتاتے ہوئے کہا کہ قیس نے اعمش سے، اعمش نے ابو صالح سے اور ابو صالح نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے، شیطان اسے ایک یا دو مرتبہ ضرور دباتا ہے۔ مگر صرف عیسیٰ علیہ السلام جو مریم کے بیٹے تھے، اور ان کی ماں مریم، وہی اس دبائے جانے سے محفوظ رہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: اے اللہ میں مریم اور اس کی نسل کو آپ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ آپ مریم اور اس کی نسل کو شیطان سے محفوظ رکھیں ] اور علامہ قسطلانی نے وجہ الجمع و التوفیق میں جو تقریر کی ہے، وہ نہایت صحیح ہے۔[2] اور اس کے سوائے اور بھی وجوہ صحیحہ اس کی تطبیق و توفیق میں ممکن ہیں ۔ واللّٰه أعلم 9۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ماجد کے ایمان اور عدمِ ایمان کا مسئلہ: [3] سوال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ماجد عبد اللہ کے ایمان یا عدمِ ایمان کے بارے میں کوئی حدیث صحیح صحاح ستہ میں موجودہے یا نہیں ؟
Flag Counter