Maktaba Wahhabi

133 - 630
جس کی پردہ داری ہے۔ خامساً: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے یہ قول ’’المقلوب‘‘ میں ذکر کیا ہے، اور شروعِ بحث میں مثال بھی دی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ جب بغداد تشریف لے گئے تو محدثینِ شہر نے اسانید، متون کو الٹ پلٹ کر کے امام بخاری رحمہ اللہ کے علم و فضل کی آزمائش چاہی، پھر کامرانی نے امام صاحب کے قدم چومے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کا استدلال یہ ہے کہ مقلوب کا ضعف قابلِ انجبار نہیں، کیونکہ وہ بنیادی طور پر غلطی ہے اور غلطی کی تقویت کے جمہور قائل نہیں۔ بنا بریں محدثین متابعت میں مقلوب روایت قبول کرتے ہیں اور نہ شاہد میں، شیخ طارق بن عوض اللہ نے ’’المتابعۃ والقلب‘‘ اور ’’الشواھد والقلب‘‘ کے ضمن میں انتہائی خوبصورت بحث کی ہے۔ ملاحظہ ہو: الإرشادات (ص: ۲۱۹۔ ۲۴۱) سادساً: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کے اس قول سے کسی نے بھی حسن لغیرہ کے حجت نہ ہونے میں استدلال نہیں کیا۔ اشکال 4.: کتاب: الحسن بمجموع الطرق سے استدلال: بعض لوگ حسن لغیرہ کے عدمِ حجت میں شیخ عمرو عبدالمنعم سلیم کی کتاب سے استدلال کرتے ہیں کہ موصوف حسن لغیرہ کی حجیت کے قائل نہیں ہیں، بلکہ وہ شرط لگاتے ہیں کہ ثقہ راوی ضعیف راوی کی متابعت کرے۔ موصوف لکھتے ہیں: ’’اسی طرح ضعیف راوی کی روایت کبھی کبھار صحیح ہوتی ہے (بشرط کہ) a. جب ثقہ راویان اس کی موافقت کریں۔b. یا قرائن دلالت کریں کہ اس نے حدیث کو (صحیح) حفظ کیا ہے اور اسے اسی طرح
Flag Counter