Maktaba Wahhabi

180 - 630
ہے۔ مگر اس کے باوجود امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کی تحسین کی ہے۔ اس حدیث کی دوسری سند بھی معاً ذکر کر دی ہے۔ شریک جب منصبِ قضاۃ پر فائز ہوئے تو ان کا حافظہ بگڑ گیا، چنانچہ امام ابن حبان رقمطراز ہیں: ’’وہ عمر کے آخری حصے میں روایت میں غلطی کرتے تھے۔ ان کا حافظہ بگڑ گیا تھا، متقدمین، جنھوں نے ان سے واسط (ایک شہر کا نام ہے) میں سماع کیا ہے، ان کے سماع میں تخلیط نہیں، جیسے یزید بن ہارون، اسحاق ازرق ہیں۔ متأخرین نے ان سے کوفہ میں جو سنا ہے، اس میں اوہام کی بھرمار ہے۔‘‘ (الثقات لابن حبان: ۶/۴۴۴) حدیث کو ضعیف کہنے والے اہل علم: محدثین نے اس حدیث کی صحت پر جو اشکالات وارد کیے ہیں، ان کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے: 1. شریک راوی اپنے شیخ ابو اسحاق سے روایت کرنے میں منفرد ہے۔ اس کا حافظہ خراب ہوگیا تھا، بایں وجہ ان سے بہ کثرت اوہام اور اغلاط کا صدور ہوا، مستبعد نہیں کہ انھوں نے اس حدیث میں بھی غلطی کی ہو۔ 2. ابو اسحاق، عطاء سے بیان کرنے میں اکیلے ہیں۔ 3. ابو اسحاق نے عطا سے کچھ نہیں سنا، لہٰذا اس کی یہ روایت منقطع ہے، اس پر مستزاد ابو اسحاق مدلس ہیں۔ انھوں نے اس حدیث میں شیخ سے سماع کی وضاحت نہیں کی۔ 4. عطا اور حضرت رافع رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے، کیونکہ ان کی ملاقات رافع سے ثابت نہیں۔
Flag Counter