Maktaba Wahhabi

184 - 630
مگر امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کیوں نہیں، عطا کی رافع سے ملاقات ہے۔‘‘ (العلل: ۱۴۲۷) 2. امام موسیٰ بن ہارون الحمال رحمہ اللہ ۔ (معالم السنن للخطابي: ۳/ ۹۶) 3. امام ابو زرعہ رحمہ اللہ ۔(المراسیل لابن أبي حاتم، ص: ۱۵۵، فقرہ: ۵۶۹، جامع التحصیل، ص: ۲۹۰) 4. حافظ ابن عدی رحمہ اللہ ۔ (الکامل: ۴/ ۱۳۳۴) 5. حافظ بیہقی رحمہ اللہ ۔ (السنن الکبری: ۶/ ۱۳۶، السنن الصغیر: ۱/ ۵۳۴/ ۲۲۷۳) 6. حافظ عراقی رحمہ اللہ ۔ (شرح الترمذي: ۳/ ۱۲۶/ أ، بحوالہ: سؤالات الترمذي: ۲/ ۶۸۹) تنبیہ: (علل الترمذي: ۱/ ۵۶۴) میں عطا نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سماع کی صراحت کی ہے، مگر محدثین نے صراحتِ سماع کے اس صیغے کو غیر معتبر قرار دیا ہے، کیونکہ عقبہ بن اصم اسے بیان کرتے ہیں اور وہ ضعیف راوی ہیں، جیسا کہ اوپر مذکور ہوچکا ہے۔ گویا اس حدیث کو ضعیف کہنے والے: 1. امام شافعی۔2.امام موسیٰ بن ہارون الحمال۔3.حافظ ابو بکر البردیجی۔ 4.امام ابو زرعہ۔5.حافظ خطابی۔6.حافظ ابن عدی۔ 7.حافظ بیہقی۔ 8.حافظ عراقی۔ 9.حافظ دارقطنی ہیں۔ دارقطنی کے حوالے سے جیسا کہ حافظ عراقی نے ذکر کیا ہے۔ (شرح الترمذي: ۳/ ۱۲۶/ أ۔ ب، بحوالہ: سؤالات الترمذي: ۲/ ۶۸۴) حدیث کی تحسین کرنے والے اہل علم: 1. امام بخاری رحمہ اللہ ۔ ’’حسن‘‘ (ترمذي: ۱۳۶۶) حافظ خطابی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ کے حوالے سے اس حدیث کی جو تضعیف نقل کی ہے، اس کی حقیقت آئندہ آرہی ہے۔ ان شاء اللہ
Flag Counter