Maktaba Wahhabi

237 - 630
۲/ ۴۹۶، فقرۃ: ۳۲۷۲) اور شاگرد امام میمونی رحمہ اللہ (العلل و معرفۃ الرجال، ص: ۲۵۰، فقرۃ: ۵۰۵) اور صاحب السنن امام ابو داود رحمہ اللہ (سؤالات أبي داود للإمام أحمد، ص: ۲۲۹، فقرۃ: ۲۱۴) وغیرہ نے نقل کیا ہے۔ گویا امام احمد رحمہ اللہ کے ہاں عمرو بن دینار اور ابن جریج دونوں ہی عطاء بن ابی رباح کے اخص شاگرد ہیں۔ اس کے پسِ منظر میں خود ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء کے ساتھ سترہ برس کا طویل عرصہ گزارا۔ (تھذیب التھذیب لابن حجر: ۶/ ۴۰۴) التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ (ص: ۱۵۲ تحت رقم: ۲۹۸) میں ابن جریج کا قول مذکور ہے کہ میں نے حضرت عطاء کی بائیں جانب بیٹھ کر بیس برس تک زانوائے تلمذ تہ کیا۔ حالانکہ ابن جریج زبردست مدلس ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انھیں مدلسین کے تیسرے طبقے میں ذکر کیا ہے۔ (طبقات المدلسین، ص: ۵۵۔ ۵۶، ۔ الفتح المبین) ان کے بارے میں محدثین کے اقوال ملاحظہ ہوں: (معجم المدلسین للشیخ محمد طلعت، ص: ۳۱۱۔ ۳۲۰) بھجۃ المنتفع للشیخ أبي عبیدۃ، ص: ۴۱۶۔ ۴۲۰) مگر اس کے باوجود امام حمیدی رحمہ اللہ ابن جریج عن عطاء کو سماع پر محمول کر رہے ہیں، جو ہمارے دعویٰ کی دلیل ہے۔ دوسری مثال: امام حمیدی رحمہ اللہ نے دوسری مثال ’’ہشام بن عروۃ عن أبیہ‘‘ کی بیان کی ہے۔ ہشام کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مدلسین کے پہلے طبقے میں شمار کیا ہے۔ یعنی جن
Flag Counter