Maktaba Wahhabi

239 - 630
ابن زبعر کی تصریح کے مطابق آپ نے اپنی زندگی کی اسی بہاریں دیکھیں جبکہ امام سفیان ثوری کی رائے کے مطابق آپ نے اپنی حیات کے اسی برس مکمل نہیں کیے۔ (تاریخ مولد العلماء لابن زبعر: ۱۲۱) اگر آپ کی وفات ۱۲۶ھ کو تسلیم کی جائے اور عمر اسی برس مانی جائے تو سنِ پیدائش ۴۶ھ بنتا ہے۔ عبید بن عمیر کی وفات: عمرو کے استاد عبید بن عمیر کی تاریخِ وفات میں اختلاف ہے۔ بعض نے ۶۸ھ، ۷۴ھ، ۷۷ھ اور بعض نے ۸۰ھ قرار دی ہے۔ محدثین اور سیرت نگاروں کا اس نکتہ پر اتفاق ہے کہ آپ کا انتقال حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے انتقال سے تھوڑی دیر پہلے ہوا۔ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے آپ کا سن وفات ۶۸ھ قرار دیا ہے۔ مشاہیر علماء الأمصار (ص: ۸۲، رقم: ۵۹۲) والثقات کلاھما لابن حبان: (۵/ ۱۳۲) ان کی وفات کے حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی حافظ ابن حبان رحمہ اللہ کا مذکورہ بالا قول ہی ذکر کیا ہے۔ (الإصابۃ: ۴/ ۱۵۶، برقم: ۶۲۴۳) عبید بن عمیر کی وفات کے حوالے سے دوسرا قول ۷۴ھ کا ہے۔ جسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صیغۂ تمریض سے بیان کیا ہے۔ (التقریب: ۴۹۳۲) ممکن ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے پیشِ نظر سیر أعلام النبلاء (۴/ ۱۵۷) اور تذکرۃ الحفاظ (۱/ ۵۰، برقم ۲۸) ہو، کیونکہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا سنِ وفات یہی ذکر کیا ہے۔ مگر تاریخ الاسلام (حوادث و وفیات ۶۱۔ ۸۰ھ، ص: ۴۸۰) میں امام
Flag Counter