Maktaba Wahhabi

284 - 630
اگر اس کی ایسی کوئی مثال نہیں تو امام ابن معین رحمہ اللہ کے قول سے ہمارا استدلال بدستور برقرار رہے گا۔ ثالثاً: امام ابن معین رحمہ اللہ کے قول سے یہ ناچیز اکیلا مستدل نہیں، بلکہ درج ذیل علماء کی تائید بھی حاصل ہے۔ مستدلین علماء: ۱۔ دکتور خالد بن منصور الدریس۔ (الحدیث الحسن لذاتہ ولغیرہ: ۱/ ۴۷۵) ۲۔ شیخ عبداللہ بن یوسف الجدیع۔ (تحریر علوم الحدیث: ۲/ ۹۷۳) ۳۔ شیخ محمد بن طلعت نے شیخ جدیع کے احکام مقدمۂ ’’معجم المدلسین‘‘ (۳۸) میں ذکر کیے ہیں۔ ۴۔ شیخ ناصر بن حمد الفہد۔ (منہج المتقدمین في التدلیس: ۱۶۳) ۵۔ شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن السعد۔ (مقدمۂ منہج المتقدمین: ۲۳) ۶۔ شیخ الشریف حاتم۔ (المرسل الخفي: ۱/ ۴۸۸) ۷۔ شیخ ابراہیم بن عبداللہ اللاحم۔ (الاتصال والإنقطاع: ۳۲۱) ۸۔ دکتور علی بن عبداللہ الصیاح(الموسوعۃ عن الإمام یعقوب بن شیبۃ: ۱/ ۲۰۱، ۲۰۲) ۹۔ دکتور عواد الخلف (روایات المدلسین في صحیح مسلم: ۶۶) امام ابن مدینی کے قول پر اعتراضات: امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کے قول: ’’جب مدلس پر تدلیس غالب ہو تو تب وہ حجت نہیں، یہاں تک وہ اپنے سماع کی توضیح کرے۔‘‘ (الکفایۃ: ۲/ ۳۸۷) پر آٹھ اعتراضات وارد ہوسکتے ہیں۔
Flag Counter