Maktaba Wahhabi

286 - 630
متقدمین ائمہ (امام احمد، یحییٰ بن سعید القطان، ابوزرعۃ الرازی، ابو داود) سماع کی صراحت کثیر التدلیس سے کیوں طلب کرتے ہیں؟ قلیل التدلیس کی معنعن روایتوں پر کیوں اعتراض نہیں کرتے تھے؟ بلکہ وہ تو انھیں صحیح قرار دیتے ہیں۔ متاخرین میں حافظ علائی رحمہ اللہ ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی طبقاتی تقسیم کا کیا مقصد تھا؟ حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے ابن حجر رحمہ اللہ کی موافقت کی پھر امیر صنعانی رحمہ اللہ نے ان کی تائید کی۔ کیا وہ جمہور اہلِ اصطلاح نہیں؟ ابن حجر رحمہ اللہ سے ہنوز اس مسئلے پر اتفاق رہا۔ اب بھی اگر کسی نے اختلاف کیا تو چند شاذ اقوال کی بنا پر کیا۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے ہمنواؤں کی عظمتِ شان کا کسی ذی علم کو انکار نہیں، مگر وہ مصطلح الحدیث میں امام ابن مدینی، بخاری، مسلم، احمد رحمہم اللہ وغیرہم کے ہم پلہ نہیں۔ لہٰذا ان کے مقابلے میں امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف کیوں کر درست تسلیم کیا جاسکتا ہے؟ محدثین کے اقوال اور تعاملات شاہد ہیں کہ تدلیس کی کمی و بیشی کا اعتبار ضروری ہے۔ دوسرے اعتراض کا جواب: اس حوالے سے عرض ہے کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ مصطلح کے بعض مسائل میں جمہور کے خلاف اور اصولیوں کی تائید میں فیصلہ دیتے ہیں۔ لہٰذا ان کے مقابلے میں ناقدینِ فن اور اہلِ اصطلاح کا موقف راجح ہے۔ نیز اہلِ فن کے اقوال کو بایں وجہ کمزور قرار دینا غیر مستحسن امر ہے۔ متقدمین سے صراحتیں: تیسرا اعتراض بھی غیر معقول ہے، کیونکہ تیسری صدی ہجری مصطلح کا ابتدائی
Flag Counter