Maktaba Wahhabi

298 - 630
امام ابن مدینی اور امام مسلم رحمہما اللہ کا قول ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’برصغیر کے چیدہ چیدہ محدثین کی آرا۔‘‘ مسلمانوں کا اتفاق: ساتویں اعتراض کا جواب تیسرے اعتراض کے جواب میں بہ عنوان ’’متقدمین سے صراحتیں‘‘ گزرچکا ہے۔ جس کے اعادہ کی چنداں ضرورت نہیں۔ ثانیاً: بلاشبہ مدلسین کے طبقات کا تعین نہایت کبل ہے۔ بلکہ کسی عنعنہ پر تدلیس کا حکم بھی بسا اوقات نہایت دشوار ہوتا ہے۔ جو جہابذہ ائمۂ فن کا وظیفہ ہے۔ باقی رہا مسلمانوں کا اتفاق تو یہ بھی انتہائی عجیب ہے۔ تدلیس اور مدلس کا عنعنہ اہلِ علم بالخصوص ائمۂ محدثین کا کام ہے نہ کہ عوام کا۔ اسی طرح ان ائمۂ کرام میں بھی فرقِ مراتب کا خیال رکھنا چاہیے اور ان کے علمی مرتبہ کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے۔ محض تعداد بڑھانے کے لیے اِدھر اُدھر سے اقوال اکٹھے کرنا فن کی کوئی خدمت نہیں۔ اختلافی مسائل کی کتب میں اصول کی پاسداری: آٹھویں اعتراض کے حوالے سے عرض ہے کہ جو راسخین فی العلم ہیں یا جنھیں مصطلح پر کامل عبور ہے وہ طبقاتی تقسیم کے قایل ہیں۔ انھوں نے اختلافی مسائل کی کتب میں اس اصول کا پاس کیا ہے۔ جیسا کہ پہلے ہم ان اعلام کے حوالے سے نقل کر آئے ہیں: ۱۔ محدث عبدالرحمن مبارکپوری کی کتاب ’’أبکار المنن فی تنقید آثار السنن‘‘ ۲۔ محدث العصر محمد گوندلوی ’’خیر الکلام في وجوب الفاتحۃ خلف الإمام‘‘ ۳۔ محدث ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ ’’توضیح الکلام في وجوب القراء ۃ خلف الإمام‘‘
Flag Counter