Maktaba Wahhabi

305 - 630
۴۔ شیخ ابوعبیدۃ (بھجۃ المنتفع: ۴۰۲) ۵۔ دکتور علی بن عبداللہ الصیاح (الموسوعۃ العلمیۃ الشاملۃ: ۱/ ۲۰۱) ۶۔ شیخ ناصر بن حمد الفہد (منہج المتقدمین في التدلیس: ۹۲) ۷۔ شیخ عدنان علی الخضر (الموازنۃ: ۳۳۳) قارئینِ کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ امام ابن معین، احمد، بخاری اور مسلم رحمہم اللہ کے اقوال پر جو اعتراضات وارد ہوئے ہیں ان کی علمی اور تحقیقی میدان میں کوئی حیثیت نہیں۔ محض اعتراض براے اعتراض اور دل بہلانے کا اچھا ذریعہ ہے۔ اگر کسی کو پھر بھی اپنے موقف پر اصرار ہے تو ان اہلِ اصطلاح سے ثابت کریں کہ سبھی مدلسین کا حکم یکساں ہے۔ نہ کہ ناقدینِ فن کے اقوال کی مختلف رکیک تاویلیں کرتے پھریں۔ پانچ حوالے معتبر ہیں: بعض لوگ بحث خلط ملط کرنے کے لیے ایسے ایسے حوالے پیش کرنے سے چوکتے نہیں جو نزاعی نہیں۔ جس میں وہ کثیر التدلیس کی معنعن روایتیں اور قلیل التدلیس راوی کی تدلیس شدہ روایات پیش کرتے ہیں۔ اختلاف تو اس نکتہ میں ہے کہ قلیل التدلیس کا عنعنہ بہرصورت مردود ہے یا نہیں؟ جن کے ہاں قلت اور کثرتِ تدلیس کا کوئی امتیاز نہیں ان میں: ۱۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے ہمنواؤں میں ۲۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ ۳۔ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ ۴۔ ابوبکر صیرفی رحمہ اللہ اور ۵۔ نووی رحمہ اللہ ہیں۔ یہ پہلا گروہ ہے۔ دوسرے گروہ میں دیگر محدثینa.امام احمد رحمہ اللہ ۔b.امام
Flag Counter