Maktaba Wahhabi

313 - 630
جامع التحصیل للعلائی وغیرہ۔ من لم یوصف بہ إلّا نادراً … من کان تدلیسہ قلیلا بالنسبۃ لماروی مع إمامتہ‘‘(فتح المغیث: ۱/ ۲۲۸) ’’تتمہ: مطلق مدلسین کے پانچ مراتب ہیں۔ جنھیں ہمارے استاذ (حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ) نے اپنی کتاب، جو مدلسین کے لیے مختص ہے، میں جامع التحصیل للعلائی وغیرہ سے استفادہ کرتے ہوئے بیان کیے ہیں۔ بعض مدلسین ایسے ہیں جنھوں نے نہایت کم تدلیس کی ہے … بعض کی تدلیس ان کی مرویات کے تناسب سے نہایت کم ہے۔ ان کی امامت کی وجہ سے (ان کی معنعن روایتوں کو قبول کیا گیا ہے)۔‘‘ قارئین! فیصلہ آپ کرسکتے ہیں کہ امام سخاوی رحمہ اللہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے مؤید ہیں یا امام شافعی رحمہ اللہ کے؟ حافظ ابن حجر کی ناقص ترجمانی: بعض لوگ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے درج ذیل قول سے یہ باور کراتے ہیں کہ ایک دفعہ تدلیس ثابت ہو جانے پر بھی حافظ صاحب مدلس کا عنعنہ صحت کے منافی سمجھتے تھے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ راقم ہیں: ’’صحیح ترین بات یہ ہے کہ جس راوی سے تدلیس ثابت ہو جائے، اگرچہ وہ عادل ہو تو اس کی صرف وہی روایت مقبول ہوتی ہے جس میں وہ سماع کی تصریح کرے۔‘‘ (نزھۃ: ۶۶) حالانکہ اس قول میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مدلسین کا عمومی حکم بیان فرما رہے ہیں۔ نہ کہ قلیل التدلیس راوی کا۔ اگر سبھی کا حکم یکساں ہے تو مدلسین کے مراتب چہ معنی دارد؟ پہلے اور دوسرے طبقے کی روایت کو سماع پر محمول کرنے کے کیا معنی
Flag Counter