Maktaba Wahhabi

351 - 630
اور ضعیف قرار دیا ہے، جس کی تفصیل آئندہ آرہی ہے۔ اب ہم امام مسلم رحمہ اللہ اور صحیح مسلم کی طرف آتے ہیں کہ انھوں نے اس ٹکڑے کو علیحدہ طور پر ذکر اور اس کی تصحیح کر کے دوسرے متقدمین کی مخالفت کی ہے یا وہ بھی انھیں کی طرح شذوذ کی جانب اشارہ فرما رہے ہیں۔ امام مسلم اور وإذا قرأ فأنصتوا: امام مسلم رحمہ اللہ نے کتاب الصلوٰۃ، باب التشہد میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی۔ پہلی سند [رقم: ۹۰۴ دار السلام] أبو عوانۃ، عن قتادۃ، عن یونس بن جُبیر، عن حطان، عن أبی موسی الأشعری کے طریق سے بیان کی۔ دوسری سند (رقم: ۹۰۵) ابوبکر بن ابی شیبۃ وغیرہ سے بیان کی اور اس میں یہ تفصیل بھی بیان کی کہ ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ اور ’’ فإن اللّٰه عزوجل قال علی لسان نبیہ صلی اللّٰه علیہ وسلم: سمع اللّٰه لمن حمدہ‘‘ دونوں جملوں میں تفرد ہے۔ ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ کی زیادت میں سلیمان تیمی، قتادۃ سے روایت کرنے میں متفرد ہے اور ابو عوانہ، قتادہ سے ’’ فإن اللّٰه عزوجل قال علی لسان نبیہ صلی اللّٰه علیہ وسلم: سمع اللّٰه لمن حمدہ‘‘ روایت کرنے میں متفرد ہے۔ پھر انھوں نے حدیث (۹۰۶) اسحاق بن ابراہیم و ابن ابی عمر کی سند سے ابو عوانہ کے تفرد کو دور کرتے ہوئے معمر کی متابعت ذکر کی ہے۔ انھوں نے یہاں سلیمان تیمی کی حدیث کو جس انداز سے ذکر کیا ہے اور ان کی دیگر ثقات کی مخالفت پر تنبیہ کی ہے، ان دونوں باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی اس زیادت کو صحیح نہیں سمجھتے۔ محض انھوں نے سلیمان تیمی اور قتادۃ کے بقیہ
Flag Counter