Maktaba Wahhabi

399 - 630
خامساً: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث کتبِ صحاح میں اس زیادت کے بغیر مذکور ہے، جو اس زیادت کے خطا ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ناقدینِ فن کے ہاں اس کی تضعیف: اس زیادت کو ضعیف اور بے اصل قرار دینے والے ماہرین علماء ہیں۔ جن کا ذکر حسبِ ذیل ہے: 1. امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لیس بشيء، ولم یثبتہ ووھنہ‘‘(التاریخ: ۳/ ۴۵۵، رقم النص: ۲۲۳۶ ۔ روایۃ الدوري) 2. امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لیس ھذہ الکلمۃ بالمحفوظ، وھو من تخالیط ابن عجلان‘‘ علل الأحادیث (۱/ ۱۶۴، دوسرا نسخہ، رقم: ۴۶۵) 3. امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ولا یعرف ھذا من صحیح حدیث أبي خالد الأحمر‘‘ جزء القراء ۃ (ص: ۲۹) دیکھئے: نصر الباری از حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ (ص: ۲۸۷، ۲۸۹)، کتاب الکنی للبخاری (ص: ۳۸) 4. امام ذہلی رحمہ اللہ ۔ کتاب القراء ۃ للبیھقي (ص: ۱۳۴) 5. امام ابو داود رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وھذہ الزیادۃ لیست بمحفوظۃ‘‘السنن مع العون المعبود (۱/ ۲۳۵) 6. امام نسائی رحمہ اللہ ۔ (۱/ ۳۲۰، دوسرا نسخہ: ۱/ ۴۷۶) وقال: ’’لا نعلم أن أحداً تابع ابن عجلان‘‘ 7. امام دارقطنی رحمہ اللہ ۔ علل الأحادیث (۸/ ۱۸۶۔ ۱۸۸ سوال: ۱۵۰۱) 8. امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ ۔ کتاب القراء ۃ للبیھقي (ص: ۱۳۴) دیکھیے: صحیح ابن خزیمۃ (۳/ ۱۳۹)
Flag Counter