M Wahhabi
Home
(current)
Deobandi Books
Brailvi Books
Options
Action 1
Action 2
Logout
ڈھونڈیں
Maktaba Wahhabi
42
- 630
فہرست مضامین
×
مضمون تلاش کریں
تقدیم
مقدمہ
علوم الحدیث
پہلا مقالہ: حسن لغیرہٖ
سببِ نوشت:
حسن کی تاریخ:
متقدمین کے ہاں حسن:
حافظ ابن الصلاح کے نزدیک حسن لغیرہ کی حجیت:
حافظ ابن حجر کے نزدیک حجیت:
حسن لغیرہ کے مشابہ الفاظ
1. الحسن بمجموع طرقہ :
2. لہ أصل :
3. شواہد یا متابعات کی بنا پر حسن:
4. بعض کا بعض سے مل کر تقویت حاصل کرنا:
5. شواہد سے تقویت حاصل کرنا:
6. حسن مجازی:
7. یعضد جیسے صیغوں کا استعمال:
تقویت کے قابل ضعف:
عدمِ تقویت کے قابل ضعف:
تقویت کی بعض مشکوک یا مختلف فیہ صورتیں:
1. مبہم راوی:
2. مجہول العین:
3. صغار تابعین کی مرسل:
4. معضل :
5. تلقین قبول کرنے والا:
ضعیف حدیث کی تقویت کی شروط:
اعتبار اور معتبر بہم راویان:
امام سخاوی کے ہاں قابلِ اعتبار راوی کے اوصاف:
محدثین کے ہاں حسن لغیرہ کی حجیت تیسری صدی ہجری
1. امام شافعی ۲۰۴ھ:
2. امام احمد ۲۴۱ھ:
3. امام بخاری ۲۵۶ھ:
4. امام جوزجانی ۲۵۹ھ:
5. امام ابو داود ۲۷۵ھ:
6. امام ترمذی ۲۷۹ھ:
ضعیف+ ضعیف کو امام ترمذی کا حسن قرار دینا:
ابو مرحوم کا تعارف:
سہل ضعیف ہے:
حدیث کا حکم:
پہلا ضعیف شاہد:
دوسرا ضعیف شاہد:
چوتھی صدی ہجری
7. امام دارقطنی۳۸۵ھ:
پانچویں صدی ہجری
8. امام حاکم ۴۰۵ھ:
9. امام بیہقی ۴۵۸ھ:
مرسل:
چھٹی صدی ہجری
10. حافظ ابن عساکر ۵۷۱ھ:
11. علامہ حازمی ۵۸۴ھ:
ساتویں صدی ہجری
12. حافظ عبدالقادر رہاوی ۶۱۲ھ:
13. حافظ ابن الصلاح ۶۴۳ھ:
14. امام منذری ۶۵۶ھ:
15. امام نووی رحمہ اللہ ۶۷۲ھ:
آٹھویں صدی ہجری
16. حافظ ابن دقیق العید ۷۰۲ھ:
17. شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ۷۲۸ھ:
18. ابن سید الناس ۷۳۴ھ:
19 امام ابن عبدالہادی ۷۴۴ھ:
20. حافظ ذہبی ۷۴۸ھ:
21. امام ابن القیم رحمہ اللہ ۷۵۱ھ:
22. علامہ تقی الدین سبکی ۷۵۶ھ:
23. حافظ علائی ۷۶۱ھ:
24. علامہ زیلعی ۷۶۲ھ:
25. حافظ ابن کثیر ۷۷۴ھ:
26. علامہ زرکشی ۷۹۴ھ:
27. حافظ ابن رجب ۷۹۵ھ:
نویں صدی ہجری
28. علامہ ابن الملقن ۸۰۴ھ:
29. حافظ عراقی ۸۰۶ھ:
30. علامہ ابن الوزیر الیمنی ۸۴۰ھ:
31. علامہ ابن الترکمانی ۸۴۵ھ:
32. حافظ ابن حجر ۸۵۲ھ:
33. علامہ بقاعی ۸۸۵ھ:
دسویں صدی ہجری
34. حافظ سخاوی ۹۰۲ھ:
35. حافظ سیوطی ۹۱۱ھ:
36. حافظ زکریا انصاری ۹۲۵ھ:
گیارھویں صدی ہجری
37. علامہ عبدالرؤف مناوی ۱۰۳۱ھ:
38. علامہ زرقانی ۱۰۹۹ھ:
بارہویں صدی ہجری
39. علامہ حسین مغربی ۱۱۱۹ھ:
40. امیر صنعانی ۱۱۸۲ھ:
تیرہویں صدی ہجری
41. قاضی شوکانی ۱۲۵۵ھ:
چودھویں صدی ہجری
42. محدث شمس الحق عظیم آبادی ۱۳۲۹ھ:
43. محدث شرف الحق عظیم آبادی ۱۳۲۹ھ:
44. علامہ جمال الدین قاسمی ۱۳۳۲ھ:
45. علامہ طاہر الجزائری ۱۳۳۸ھ:
46. محدث عبدالرحمن مبارکپوری ۱۳۵۳ھ:
47. محدث مصر: احمد شاکر ۱۳۷۷ھ:
پندرھویں صدی ہجری
48. محدث عبیداللہ رحمانی ۱۴۰۴ھ:
49. محدث العصر البانی ۱۴۲۰ھ:
50. محدث یمن: مقبل بن ہادی ۱۴۲۲ھ:
51. صاحبِ کتاب: الحدیث الحسن لذاتہ ولغیرہ:
52. حافظ ثناء اللہ زاہدی صادق آبادی حفظہ اللہ :
53. شیخ ابن ابی العینین:
54. مفتی عالمِ اسلام: علامہ ابن باز رحمہ اللہ ۱۴۲۰ھ:
55. شیخ سلیم بن عیدالہلالی:
56. دکتور احمد معبد عبدالکریم:
57. تا 62. ۔ شیخ شعیب ارناؤوط و رفقاؤہ:
63. دکتور محمود الطحان:
64. دکتور نور الدین عتر:
65. شیخ صالح محمد العثیمین:
66. شیخ طارق بن عوض اللہ:
67. شیخ ابراہیم بن الصدیق:
68. شیخ محفوظ بن عبداللہ الترمسی:
69. دکتور حارث انصاری:
70. استاذ العلماء حافظ محمد شریف حفظہ اللہ فیصل آبادی:
71. دکتور حسین آیت سعید:
72. دکتور مرتضیٰ زین احمد:
73. دکتور محمد مصطفی اعظمی:
74. دکتور حمزہ احمد الزین:
75. محدث ابو اسحاق الحوینی الاثری:
76. شیخ بدر بن عبداللہ البدر:
77. شیخ الشریف حاتم بن عارف العونی:
78. ا بو عبداللہ مصطفی بن العدوی شلبایۃ:
79. محدث استاذ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ :
80. دکتور اکرم ضیاء العمری:
81. شیخ محمد عمرو بن عبداللطیف:
82. غازی جناب عزیر مبارکپوری:
83. دکتور حمزہ عبداللہ ملیباری:
84. دکتور وصی اللہ بن محمد عباس:
85. ، 86 دکتور دسمان یحی معالی اور دکتور عباس صخر الحسن:
87. شیخ ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان:
88. دکتور مصطفی حسن حسین محمد ابو الخیر:
89. دکتور عبد اللہ بن عمر الدمیجی:
90. شیخ محمد بن ناصر العجمی:
91. ،92. شیخ عادل بن یوسف العزازی و شیخ احمد بن فرید المزیدی:
93. شیخ نبیل بن منصور البصارۃ:
94. شیخ نبیل سعد الدین جرار:
95. دکتور عبداللہ بن عبدالمحسن التویجري:
96. مولانا عبدالرؤف عبدالحنان:
97. دکتور باسم بن طاہر خلیل عنایۃ:
98. شیخ محمد بن عمر بازمول:
99. دکتور حسین بن یوسف سباھیتش:
100. شیخ ابو عبدالرحمن مسعد بن عبدالحمید السعدانی:
دوسرا حصہ: حسن لغیرہ اشکالات کا ازالہ
اشکال 1:
عدمِ تقویت کے اسباب:
دوسرا سبب: فرضیت، حرمت یا عقائد سے متعلق حدیث ہو:
تیسرا سبب: ضعیف راوی کا تفرد:
چوتھا سبب: جب ایک سے زائد سبب ضعف ہوں:
دیگر اسبابِ ضعف:
اشکال 2: حافظ ابن حزم حجیت کے قائل نہیں:
پہلا جواب:
دوسرا جواب:
تیسرا جواب: حافظ ابن حزم کی ائمۂ فن پر نکیر:
اشکال 3 : حافظ ابن کثیر کے موقف کی غلط ترجمانی:
اشکال 4.: کتاب: الحسن بمجموع الطرق سے استدلال:
اشکال نمبر5.: خیر القرون میں عدمِ وجود:
متقدمین کا مصطلح ذکر کرنے کا اسلوب:
اشکال 6.: بعض روایات حسن لغیرہ کیوں نہیں؟
یہ قصہ ضعیف بلکہ باطل ہے:
مضعفینِ حدیث:
ترکِ رفع یدین کی احادیث حسن کیوں نہیں؟
تیسرا حصہ: متقدمین اور حسن لغیرہ کی حجیت
مصححین حدیث
1. امام ابن ابی شیبۃ:
2. امام ابن راہویہ:
3. امام ابن السکن ۳۵۳ھ:
4. حافظ ابن الصلاح:
5. امام منذری:
6. شیخ الاسلام ابن تیمیہ:
7. امام الھمام ابن القیم:
8. امام ابن عبد الہادی:
9. حافظ عراقی:
10 حافظ ابن کثیر:
11. علامہ ابن سید الناس:
12. حافظ بوصیری:
13. حافظ ابن حجر:
14. علامہ شوکانی:
15. علامہ حسین مغربی:
16. علامہ صنعانی:
17. حافظ سیوطی:
18. علامہ نواب صدیق الحسن خان:
19 محدث البانی:
20. محدث احمد شاکر:
مضعفین حدیث
1. امام احمد:
2. امام بزار:
3. امام ابن المنذر:
4. امام ابو عبید القاسم بن سلام ۲۲۴ھ:
5. امام عقیلی:
6. امام نووی:
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کی روایت پر ایک نظر
ربیح بن عبدالرحمن:
کثیر بن زید:
امام احمد کے نزدیک حسن لغیرہ کی حجیت
حکیم بن جبیر ضعیف ہے:
تنبیہ:
تجزیہ:
دوسری سند:
امام احمد:
حافظ دارقطنی:
علل میں تحریف کی نشاندہی:
حافظ بزار:
حافظ ابن حزم:
معانی الآثار میں طباعتی غلطی:
زبید کی متابعت کی حقیقت:
حدیث کی تضعیف کرنے والے اہل علم:
مصححین حدیث
1. امام سفیان ثوری:
2. امام احمد:
3. امام ترمذی:
4. علامہ ابن العربی:
5. علامہ زبیدی:
امام بخاری کے ہاں حسن لغیرہ کی حجیت
پہلی سند کے رواۃ کا جائزہ:
دوسری سند پر تبصرہ:
شریک بن عبداللہ:
حدیث کو ضعیف کہنے والے اہل علم:
پہلی علت: شریک کا تفرد:
دوسری علت: ابو اسحاق کا تفرد:
تیسری علت: ابو اسحاق کا ارسال:
چوتھی علت: عطاء کی رافع سے روایت منقطع ہے:
حدیث کی تحسین کرنے والے اہل علم:
امام احمد نے اس روایت کو ضعیف نہیں کہا:
صحیح معنوی شاہد:
حسن سے مراد حسن لغیرہ ہے:
امام بخاری کے ہاں اس حدیث کی قبولیت کے قرائن:
پہلا قرینہ:
دوسرا قرینہ:
تیسرا قرینہ:
چوتھا قرینہ:
حافظ خطابی کا وہم:
خلاصہ:
دوسرا مقالہ: التحقیق والتنقیح في مسئلۃ التدلیس
تدلیس کے لغوی معنی:
اصطلاحی تعریف:
محرکاتِ تدلیس:
پہلی قسم: تدلیس الاسناد:
ارسالِ خفی کا تدلیس میں دخول:
۱۔ تدلیس التسویۃ:
۲۔ تدلیس السکوت:
۳۔ تدلیس القطع:
۴۔ تدلیس العطف:
۵۔ تدلیس الصیغ:
دوسری قسم: تدلیس الشیوخ:
تدلیس البلدان:
تدلیس کی معرفت کے ذرائع:
دوسرا ذریعہ:
تیسرا ذریعہ:
چوتھا ذریعہ:
پانچواں ذریعہ:
چھٹا ذریعہ:
امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کی توضیح:
امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کا جواب:
پہلی دلیل: تدلیس کا حکم:
پہلی قسم:
دوسری قسم:
تیسری قسم:
چوتھی قسم:
دوسری دلیل: طبقاتِ مدلسین:
تیسری دلیل: تدلیس کی کمی و زیادتی کی تأثیر:
قلت اور کثرت کے لیے کسوٹی:
قلت اور کثرت کی معرفت کے ذرائع:
۱۔ امام ابن معین رحمہ اللہ کا فیصلہ:
۲۔ امام ابن المدینی رحمہ اللہ کے ہاں تأثیر:
۳۔ حافظ ابن رجب کا موقف:
۴۔ امام احمد رحمہ اللہ کا نظریہ:
۵۔ امام بخاری رحمہ اللہ قلتِ تدلیس کے قائل ہیں:
۶۔ امام مسلم رحمہ اللہ کی صراحت اور منہجِ محدثین:
۷۔ امام ابو حاتم رحمہ اللہ :
۸۔ امام ابو داود:
۹۔ امام یحییٰ بن سعید القطان:
۱۰۔ امام عبدالرحمن بن مہدی:
۱۱۔ امام ابن سعد:
۱۲۔ امام ابو زرعہ:
۱۳۔ امام یعقوب بن شیبہ:
۱۴۔ حافظ عجلی:
۱۵۔ حافظ دارقطنی:
۱۶۔حافظ علائی رحمہ اللہ :
۱۷۔ حافظ برہان الدین حلبی:
۱۸۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ :
۱۹۔ حافظ سخاوی رحمہ اللہ :
۲۰۔ شیخ الشریف حاتم العونی:
۲۱۔ محدث البانی رحمہ اللہ :
۲۲۔ دکتور خالد الدریس:
۲۳۔ شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین راشدی:
۲۴۔ سید محب اللہ راشدی:
۲۵۔ دکتور عواد الخلف:
۲۶۔ دکتور ابو بکر الکافی:
۲۷۔ شیخ ربیع بن ہادی المدخلی:
۲۸۔ علامہ محمود سعید ممدوح:
۲۹۔ شیخ ابو عبیدہ:
۳۰۔ ابو الحسن مصطفی بن اسماعیل السلیمانی:
۳۱۔ دکتور محمد بن طلعت:
۳۲۔ شیخ صالح بن سعید عومار الجزائری:
۳۳۔ شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن السعد:
۳۴۔ دکتور ناصر بن حمد الفہد:
۳۵۔ دکتور مسفر بن غرم اللہ دمینی:
۳۶۔ دکتور زیاد محمد منصور:
۳۷۔ دکتور صلاح الدین علی عبدالموجود:
۳۸۔ دکتور علی بن عبداللہ الصیاح:
۳۹۔ شیخ ابو عبداللہ احمد بن عبداللطیف:
۴۰۔ شیخ حماد انصاری:
۴۱۔ دکتور عبداللہ بن محمد حسن دمفو:
۴۲۔ شیخ عدنان علی الخضر:
۴۳۔ شیخ ابراہیم بن عبداللہ اللاحم:
۴۴۔ دکتور حمزہ احمد الزین:
۴۵۔ اُستاذِ گرامی ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ :
۴۶۔ شیخ ماہریسین فحل:
۴۷۔ شیخ ابو اسحاق الحوینی:
۴۸۔ شیخ ابو اسحاق الدمیاطی:
چوتھی دلیل: ثقات سے تدلیس کی تأثیر:
پانچویں دلیل: طویل رفاقت کی تأثیر:
پہلی مثال اور ابن جریج کی تدلیس:
دوسری مثال:
تیسری مثال:
عبید بن عمیر کی وفات:
چھٹی دلیل: مخصوص اساتذہ سے تدلیس:
خلاصہ:
تیسرا مقالہ: محدثین اور مسئلۂ تدلیس
برصغیر کے چیدہ چیدہ محدثین کی آرا
صاحب تحفۃ الاحوذی:
تیسرا طبقہ:
چوتھے طبقے کے مدلسین:
پانچواں طبقہ:
ایک اشکال کا ازالہ:
محدث مبارکپوری کے کلام سے عجیب استدلال:
محدث العصر محمد گوندلوی:
مدلسین کے طبقات:
سید محب اللہ شاہ راشدی:
شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ :
قلیل التدلیس کے عنعنہ کا دفاع:
استاذ گرامی کے موقف کی غلط ترجمانی:
قتادہ :
اعمش:
ابوالزبیر:
محمد بن عجلان:
نخعی کا اثر ضعیف نہیں:
تنبیہ:
سید بدیع الدین راشدی:
مولانا عبدالرؤف:
متخصصین کی آرا:
’’ عن ‘‘ کا قائل کون؟
الحکم للأکثر:
صراحتِ سماع کا کثیر التدلیس سے مطالبہ:
۱۔ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ :
۲۔ امام مسلم رحمہ اللہ :
۳۔ امام احمد رحمہ اللہ :
۴۔ امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ :
۵۔ امام ابوزرعہ الرازی رحمہ اللہ :
۶۔ امام ابوداود رحمہ اللہ :
۷۔ امام ابن سعد رحمہ اللہ :
۸۔ امام عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ :
ابن عیینۃ
پہلا جواب: ثقات سے تدلیس کا حکم:
دوسرا جواب: ابن عیینہ کا عنعنہ بالاتفاق مقبول ہے:
ابن عیینہ کی ایک معنعن روایت:
امام زہری
حافظ ابن حجر کا موقف محل نظر ہے:
دوسرا جواب:
تیسرا جواب:
چوتھا جواب:
زہری کی ایک معنعن روایت:
مصححینِ حدیث:
دوسری معنعن روایت:
دوسرا باب
امام ابن معین کے قول پر اعتراض کا جواب:
مستدلین علماء:
امام ابن مدینی کے قول پر اعتراضات:
جمہور قلت و کثرت کے قائل ہیں:
دوسرے اعتراض کا جواب:
متقدمین سے صراحتیں:
قلیل التدلیس کی صراحت:
کثیر التدلیس کی صراحت:
دوسری صورت:
مفہوم مخالف پر بے جا اعتراض:
شوافع ہی طبقاتی تقسیم کے بانی ہیں:
مولانا سرفراز اور طبقاتی تقسیم:
علامہ محمود سعید ممدوح:
مسلمانوں کا اتفاق:
اختلافی مسائل کی کتب میں اصول کی پاسداری:
امام احمد رحمہ اللہ کا موقف :
’تصریح‘ کی عجیب منطق:
یہ ہے تصریح!
امام احمد کے قول سے مستدلین علماء:
امام بخاری قلت تدلیس کے قائل ہیں:
امام مسلم کا قول فیصل:
امام مسلم کے قول سے استدلال کرنے والے علما:
پانچ حوالے معتبر ہیں:
کتاب الرسالۃ کے متعلقین:
تیسرا گروہ: مقدمہ ابن الصلاح کے متعلقہ:
دوسرا جواب:
امام ابن الملقن:
تیسرا جواب
حافظ سخاوی کی غلط ترجمانی:
حافظ ابن حجر کی ناقص ترجمانی:
امیر یمانی طبقاتی تقسیم کے قائل ہیں:
امام حمیدی کے قول پر بے جا اعتراض:
حافظ ابن حجر کے مؤیدین:
خلاصہ
۹۔ تدلیس کی قلت اور کثرت کا اعتبار:
چوتھا مقالہ: زیادۃ الثقہ اور وإذا قرأ فأنصتوا کا حکم
اصطلاحی تعریف:
زیادۃ الثقہ کے حکم کا خلاصہ:
زیادت میں قرائن کا اعتبار ہوگا:
قرائن:
محترم زبیر صاحب کے ہاں شاذ:
ایک عجیب اصول: صدوق کی زیادت
حصہ دوم صحیح مسلم
صحیح مسلم کی احادیث کی ترتیب:
متابعات اور شواہد میں معلول روایات اور امام مسلم کی توضیح:
پہلی مثال: زیادۃ الثقہ کا رد:
دوسری مثال: ادراج کی توضیح:
تیسری مثال: تصحیف کی نشان دہی:
صحیح مسلم میں معلول روایات اور محدثین کی وضاحت:
ایک شبہ کا ازالہ:
حصہ سوم: فأنصتوا کا شذوذ
’’ فأنصتوا ‘‘ کا شذوذ:
پہلی دلیل:
دوسری دلیل:
تیسری دلیل:
امام مسلم اور وإذا قرأ فأنصتوا :
یہ زیادت امام مسلم رحمہ اللہ کے ہاں بھی شاذ ہے:
زیادۃ الثقہ کے بارے میں امام مسلم اور متقدمین کا موقف:
امام مسلم کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
امام مسلم کا فَأنْصِتُوْا کو باب التشہد میں ذکر کرنا!
امام مسلم نے تیمی کا تفرد دور کیوں نہیں کیا؟
امام نووی رحمہ اللہ کی توضیح بھی محل نظر ہے:
دوسرا جواب: امام نووی کی توضیح کا اسلوبِ کتاب سے تصادم:
امام نووی کے دوسرے قول کا جواب:
مضعفینِ زیادت:
مصححینِ حدیث:
پانچواں مقالہ: زیادۃ الثقہ اور وإذا قرأ فأنصتوا کی تصحیح کی حقیقت
صحیح مسلم کی حدیث کا دفاع؟
محترم زبیر صاحب کے دلائل کا خلاصہ:
تطبیق کے لیے کسوٹی: آرائے محدثین:
یہ زیادت بھی بقیہ حدیث کے منافی ہے:
تصحیح کی حقیقت:
امام احمد رحمہ اللہ کی تصحیح کا جواب:
امام ابو نُعیم کی تلمیح:
متابع یا شاہد سے وقتِ استفادہ:
عمر بن عامر کی متابعت کا جائزہ:
یہ متابعت بھی شاذ ہے:
شذوذ کی دوسری دلیل: ابن ابی عروبۃ سے تفرد:
شذوذ کا پہلا قرینہ:
دوسرا قرینہ: شاگردان کا اپنے شیخ سے اختصاص:
امام ابو علی کا شذوذ کی طرف اشارہ:
دوسری متابعت منکر ہے:
مجاعۃ بن الزبیر پر جرح:
مجاعۃ کا اضطراب:
مجاعۃ کی تعدیل کی حقیقت:
مجاعۃ، شعبہ کے ہاں بھی ضعیف ہے:
ایک مزید علّت: انقطاع در انقطاع:
شاہد بھی ضعیف ہے
ناقدینِ فن کے ہاں اس کی تضعیف:
حدیث کی تصحیح اور منہجی غلطی:
امام نسائی کے نزدیک اس کا شذوذ:
امام اسحاق نے حدیثِ ابی ہریرہ کو صحیح قرار نہیں دیا:
تضعیف کے قرائن: صحیح مسلم کے متعلقین کے ہاں اس کا شذوذ:
دوسرا قرینہ: مصنفینِ کتاب القراء ۃ کے ہاں اس کا شذوذ:
تیسرا قرینہ: جمہور ماہرین علل کے ہاں اس کا شذوذ:
چوتھا قرینہ: تضعیف پر اتفاق:
ترکش کا آخری تیر:
شاذ، شاذ سے مل کر حسن لغیرہ نہیں بنتا:
دوسرا حصہ زیادۃ الثقہ اور امام شافعی
شاذ کی تعریف:
امام شافعی رحمہ اللہ اور قرائن:
زیادۃ الثقہ اور محدثین
محدثین زیادات میں قرائن کا اعتبار کرتے ہیں:
1. امام بخاری رحمہ اللہ :
امام بخاری کا زیادت میں قرائن کا اعتبار کرنا:
دوسرے قول کا جواب:
تیسرے قول کا جائزہ:
2. امام مسلم رحمہ اللہ :
امام مسلم رحمہ اللہ کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
3. امام ترمذی رحمہ اللہ :
امام ترمذی رحمہ اللہ کا زیادۃ الثقہ کو ر د کرنا:
محدثین کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
4.،5. امام ابو حاتم رحمہ اللہ اور ابو زرعۃ رحمہ اللہ :
امام ابو حاتم اور ابو زرعہ کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
حافظ ابن حجر کی صراحت:
6.امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ :
امام ابن خزیمہ کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
ترمذی رحمہ اللہ کے تعاقب کا دفاع:
7. امام حاکم رحمہ اللہ :
امام حاکم کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
زیادۃ الثقہ کو رد کرنے کی دوسری مثال:
8. امام ذہبی رحمہ اللہ :
9. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ :
10 خطیب بغدادی رحمہ اللہ بھی قرائن کا اعتبار کرتے ہیں:
خطیب کے ہاں زیادۃ الثقہ کی دو قسمیں:
خطیب کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
تیسرا حصہ زیادۃ الثقہ کی قبولیت قرائن کے تناظر میں
قرائن کا اعتبار:
پہلی مثال اور علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ :
مبارکپوری کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
دوسری مثال کی حقیقت:
تیسری مثال:
چوتھی مثال اور محدث مبارکپوری رحمہ اللہ :
پانچویں مثال اور قرائن کا اعتبار:
پہلا قرینہ:
دوسرا قرینہ:
تیسرا قرینہ: حدیث کے شواہد:
چھٹی مثال اور امام البانی رحمہ اللہ :
ساتویں مثال:
استاذ اثری حفظہ اللہ کا قرائن کا اعتبار کرنا:
آٹھویں مثال:
امام ابو حاتم کا زیادۃ الثقہ کو رد کرنا:
شیخ البانی کی وجۂ تصحیح:
نویں مثال:
آخری مثال:
زیادۃ الثقۃ اور مخالفۃ الثقۃ میں تفریق
پہلا قول:
دوسرا قول:
تیسرا قول:
چھٹا مقالہ: صححہ الحاکم و وافقہ الذہبي کا تحقیقی جائزہ
پہلی قسم : خلاصہ:
دوسری قسم: خلاصہ مع تعاقب:
تنبیہ1:
تنبیہ2:
تیسری قسم: تلخیص میں حاکم رحمہ اللہ کے کلام کا حذف:
چوتھی قسم: احادیث کا حذف:
صححہ الحاکم ووافقہ الذھبي کا ظہور
حافظ زیلعی رحمہ اللہ :
حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ :
حافظ سیوطی رحمہ اللہ :
حافظ مناوی رحمہ اللہ :
علامہ عزیزی رحمہ اللہ :
ذہبی کا سکوت موافقت نہیں:
پہلا قرینہ: سیر اعلام النبلاء کی روشنی میں اعداد و شمار:
ایک غلط فہمی کا ازالہ:
دوسرا قرینہ: حافظ ذہبی نے تلخیص کی ہے:
تیسرا قرینہ: ضعیف راوی کی چند ضعیف احادیث کی نشاندہی:
دوسری مثال:
تنبیہ:
چوتھا قرینہ: التلخیص کے علاوہ دیگر کتب میں شدید جرح:
قائلین کے دلائل کا مناقشہ
پہلا جواب:
دوسرا جواب:
تیسرا جواب:
دوسری دلیل اور اس کا مناقشہ:
خلاصہ:
دوسرا باب: تحقیق الأحادیث
ساتواں مقالہ: احادیث فضیلت شب براء ت اور امام البانی رحمہ اللہ
پہلی حدیث: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ :
امام ابو حاتم رحمہ اللہ کا منکر قرار دینا:
امام دارقطنی کا غیر ثابت قرار دینا:
دوسری سند بھی سخت ضعیف ہے:
غلط، غلط کو تقویت نہیں پہنچا سکتا:
شواہد
پہلا شاہد: حدیث حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ :
پہلی علت: اضطراب کی پہلی صورت:
اضطراب کی دوسری صورت:
اضطراب کی متعدد صورتیں:
دوسری علت: احوص ضعیف راوی ہے:
تیسری علت: حجاج کی مرسل روایت:
محدثین کی اس حدیث پر جرح:
دوسرا شاہد: حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ :
ابن لہیعہ:
ضعف کا پہلا سبب: سوءِحفظ:
دوسرا سبب: روایت اور سماع حدیث میں تساہل:
دوسری علت:
تیسری علت:
رشدین کی متابعت کا جائزہ:
تیسرا شاہد: حدیث حضرت ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ :
دوسری سند میں اختلاف:
سند میں انقطاع:
مجاہیل راویان حدیث:
تنبیہ: طباعتی غلطی:
چوتھا شاہد: حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ :
امام اعمش کثیر التدلیس ہیں:
پانچواں شاہد: حدیث حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ :
پہلی علت: مجاہیل راویان:
دوسری علت: عبدالملک کی منکر روایت:
تیسری علت: انقطاع در انقطاع:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی تحسین کا جواب:
چھٹا شاہد: حدیث حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ :
سند حدیث میں اضطراب:
کثیرہ بن مرۃ پر مزید اختلاف:
ساتواں شاہد: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا :
ائمۂ فن کی جرح:
آثارِ تابعین
عطاء بن یسار رحمہ اللہ کا اثر ضعیف ہے:
شرح لالکائی میں طباعتی اغلاط:
حضرت عطاء کا دوسرا اثر:
امام مکحول کا اثر:
تنبیہ: فضائل الاوقات میں طباعتی غلطی:
فضیل بن فضالۃ کا اثر:
فضیل کی توثیق میں حافظ ذہبی کا وہم:
’’شرح اصول اعتقاد‘‘ میں طباعتی غلطی:
ایک غلط فہمی کا ازالہ:
یہ حدیث حسن لغیرہ بھی نہیں:
امام البانی کے ایک تعاقب کا جواب:
خلاصہ:
محدثین کی تنقید کا خلاصہ:
آٹھواں مقالہ: حدیث القہقہۃ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ
حدیث کو موصول بیان کرنے والے:
مرسل بیان کرنے والے:
ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ثقات کی مخالفت کرنا:
مخالفت کی ایک اور زبردست دلیل:
ہشام کا حسن بصری سے سماع:
معبد راوی کے تعین میں اختلاف:
پہلے قول کا مناقشہ: یہ معبد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ نہیں:
دوسرے قول کا مناقشہ: یہ معبد خزاعی رضی اللہ عنہ نہیں:
تیسرے قول کا مناقشہ: معبد بن صبیح تابعی ہے:
چوتھے قول کا مناقشہ: یہ راوی معبد بن خالد رضی اللہ عنہ نہیں:
پانچویں قول کا مناقشہ: یہ معبد جہنی ہے:
راجح قول:
فقہی مسئلہ:
نواں مقالہ: حیات حضرت عیسی علیہ السلام (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تحقیق)
الدیباج متکلم فیہ راوی ہے:
ائمۂ معدلین اور ان کی تعدیل:
مضعفینِ حدیث:
عامر بن واثلۃ کی متابعت:
عبدالکریم کے بارے میں ملاحظہ:
شواہد
پہلا شاہد: حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا :
دوسرا شاہد: حدیث حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ :
عبید العطار سخت ضعیف ہے:
دوسری علت:
تیسرا شاہد: حدیث یزید بن زیاد:
چوتھا شاہد: حدیث حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ :
پانچواں شاہد: حدیث حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا :
چھٹا شاہد: مرسل یحی بن جعدۃ رحمہ اللہ :
ساتواں شاہد: مرسل ابراہیم النخعی رحمہ اللہ :
آٹھواں شاہد: اثر ابراہیم النخعی رحمہ اللہ :
عقلی دلیل:
علمی سرقہ کی نشاندہی:
دسواں مقالہ: حدیث المضمضۃ اور حافظ دولابی رحمہ اللہ
حافظ دولابی پر تبصرہ:
ابن مہدی کے متابع:
سفیان ثوری کے متابع:
گیارہواں مقالہ: اہل میت کی طرف سے کھانا اور حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث
پہلا جواب: ابن ابی خالد کے عنعنہ کا حکم:
دوسرا جواب: شعبی سے تدلیس:
تیسرا جواب: محدثین کا عنعنہ قبول کرنا:
چوتھا جواب: مصححینِ حدیث :
پانچواں جواب: اس روایت سے استدلال:
چھٹا جواب:
ساتواں جواب:
تنبیہ:
امام احمد رحمہ اللہ کی جرح کی وضاحت:
بارہواں مقالہ: ڈاڑھی کا خلال اور حدیث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
عامر بن شقیق:
مصححین حدیث :
مضعفین حدیث:
خلاصہ:
تیسرا باب: متفرقات
تیرہواں مقالہ: حافظ ابوبشر الدولابی رحمہ اللہ
نام ونسب:
کنیت:
پیدائش:
دولاب کا ضبط:
دولابی کی وجہ تسمیہ:
لقب:
رحلاتِ علمیہ:
تلامذہ:
وفات:
تصنیفات:
کنز العمال میں تحریف:
حافظ دولابی پر محدثین کی جرح:
الکامل لابن عدی میں سقط:
دولابی کے بارے میں دارقطنی کی تعدیل:
میزان الاعتدال وغیرہ میں تحریف کی وجوہات:
حافظ دولابی بحیثیت امام جرح وتعدیل:
حافظ دولابی رحمہ اللہ کا مسلکی تعصب:
چودہواں مقالہ: تورک کا محل
ائمۂ اربعہ کا موقف:
امام شافعی کا استدلال:
مناقشہ:
امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کے موقف کی تردید:
خلاصہ:
دو رکعتوں میں افتراش:
پندرہواں مقالہ: تقلید کی نئی دلیل دارالعلوم دیوبند کے استاذ الحدیث کی دور کی کوڑی
مولانا کا استدلال:
مولانا کے برعکس احناف کی رائے:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تقلید نہیں کی:
امام ابوحنیفہ، ان کے تلامذہ اور احناف کا طرزِ عمل:
’’شیخ الحدیث‘‘ صاحب کی برہمی:
کتاب کی معلومات
×
Book Name
مقالاتِ اثریہ
Writer
محمد خبیب احمد
Publisher
ادارة العلوم الأثريه
Publish Year
جون 2012ء
Translator
Volume
Number of Pages
630
Introduction