Maktaba Wahhabi

518 - 630
’’(حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی حدیث کی) سند منکر اور موضوع ہے، جیسا کہ امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے فرمایا اور ان کے بیٹے حضرت عبدالرحمن رحمہ اللہ نے ان سے کتاب العلل میں نقل کیا ہے۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔یہ روایت بطورِ متابعات پیش کی جاسکتی ہے اور نہ بطورِ شواہد، چہ جائیکہ اسے حجت قرار دیتے ہوئے پیش کیا جائے۔‘‘ (التصوف فی میزان البحث والتحقیق للسندی، ج:۱، ص: ۵۵۵) امام البانی کے دوسرے شاگرد شیخ ابوعبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان، حافظ ابوحاتم رحمہ اللہ اور حافظ دارقطنی رحمہ اللہ کی رائے کو ترجیح دیتے ہوئے فرماتے ہیں: (( ولہذا الاختلاف قال أبو حاتم الرازی … کما مضی … فی طریق أبی خلید ’’ لا أدری من أین جاء بہ ‘‘۔ وقال فیہ ’’شیخ‘‘ ومنہ تعلم أن حدیث معاذ وأبی ثعلبۃ حدیث واحد، اضطرب فیہ الرواۃ علی مکحول۔ ))[تحقیق کتاب المجالسۃ وجواہر العلم للدینوری، ج:۳، ص:۳۰۸] ’’اس اختلاف (اضطراب) کی وجہ سے امام ابوحاتم الرازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لا أدری من أین جاء بہ‘‘ پھر فرمایا: ’’شیخ‘‘ ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ کی حدیث ایک ہی ہے۔ راویانِ حدیث اسے مکحول سے روایت کرتے ہوئے اضطراب کا شکار ہوگئے۔‘‘ ملحوظ رہے کہ شیخ ابو عبیدہ کے ہاں یہ حدیث اپنے شواہد کی بدولت صحیح ہے۔[تحقیق کتاب المجالسۃ: ۳/ ۳۱۴) و حسن البیان فیما ورد في لیلۃ النصب من شعبان] دوسری سند بھی سخت ضعیف ہے: مسند الشامیین للطبرانی (ج:۱، ص: ۱۳۰، حدیث: ۲۰۵) میں
Flag Counter