Maktaba Wahhabi

521 - 630
ہمیشہ منکر ہی رہتی ہے۔‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ المروذی، ص: ۱۶۷، رقم: ۲۸۷۔ ومسائل الإمام أحمد روایۃ ابن ہانئ، ج:۲، ص:۱۶۷، رقم: ۱۹۲۵) اوپر ہم امام ابوحاتم رحمہ اللہ سے اس حدیث کا منکر اور امام دارقطنی رحمہ اللہ سے غیر ثابت ہونا ذکر کرآئے ہیں ان دونوں محدثین اور امام البانی رحمہ اللہ واحمد بن حنبل رحمہ اللہ کے اقوال کی روشنی میں یہ بات طے کی جاسکتی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث منکر کی منکر ہی رہے گی۔ وہ خود کسی کی مؤید نہیں بن سکتی بلکہ اس کے ہم معنی کوئی اور حدیث بھی اس کی تائید نہیں کر سکتی۔ اسی مفہوم کو شیخ طارق بن عوض اللہ نے اپنی کتاب ’’الإرشادات في تقویۃ الأحادیث بالشواہد والمتابعات‘‘ کے مقدمہ میں بڑے بسط سے بیان کیا ہے۔ قارئینِ کرام! امام البانی رحمہ اللہ کی رائے کے مقابلے میں امام ابوحاتم رحمہ اللہ ، امام دارقطنی رحمہ اللہ ہی کی رائے راجح اور مستحکم ہے۔ امام البانی رحمہ اللہ کے ہاں شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کو ثابت کرنے کے لیے سب سے مضبوط دلیل یہی تھی۔ اسی لیے انہوں نے اسے اساس قرار دیتے ہوئے باقی روایات کو اس کی متابعت میں پیش کیا۔ اب ان کی دوسری دلیل کا تجزیہ پیشِ خدمت ہے۔ شواہد پہلا شاہد: حدیث حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ : امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’الاحوص بن حکیم، عن مہاصر بن حبیب، عن أبی ثعلبۃ مرفوعاً روایت
Flag Counter