Maktaba Wahhabi

522 - 630
کرتے ہیں۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ نے الاحوص بن حکیم کو ضعیف قرار دیا ہے۔ طبرانی اور بیہقی میں مکحول عن ابی ثعلبۃ بھی ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وہو بین مکحول وأبی ثعلبۃ مرسلٌ جیدٌ ۔)) (السلسلۃ الصحیحۃ، ج:۳، ص:۱۳۶ ملخصاً] امام البانی رحمہ اللہ نے اپنے زعم میں حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی دو سندیں ذکر کی ہیں، ایک مہاصر کی دوسری مکحول کی حالانکہ یہ دونوں سندیں بھی اضطراب کا نتیجہ ہیں، جس پر وہ مطلع نہ ہوپائے۔ ہم اوپر امام دارقطنی رحمہ اللہ کے حوالے سے ذکر کر آئے ہیں کہ راویانِ حدیث بربنائے وہم اس حدیث کو جہاں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کرتے ہیں وہاں حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی طرف بھی اس کی نسبت کرتے ہیں۔ پہلی علت: اضطراب کی پہلی صورت: اسی اضطراب اور روایت میں عدمِ تصدق کی وجہ سے الاحوص بن حکیم، عن مہاصر بن حبیب، عن أبی ثعلبۃ مرفوعاً بیان کرتے ہیں۔ جسے امام البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی پہلی سند باور کرایا ہے۔ یہ سند السنۃ لابن أبي عاصم (ج:۱، ص: ۲۲۳۔۲۲۴، حدیث: ۵۱۱) معجم الصحابۃ لابن قانع (ج: ۳، ص:۱۲۲۱، حدیث: ۳۰۳) مشیخۃ أبی طاہر بن أبی الصقر اللخمی الأنباری (ص:۷۷، حدیث:۱۰) شرح أصول اعتقاد اہل السنۃ للالکائی (ج:۳، ص:۴۴۵، رقم:۷۶۰) وعلل الدارقطنی (ج:۶، ص:۵۱، ۳۲۳ و ج:۱۴، ص: ۲۱۸) وغیرہ میں ہے۔ مہاصر بن حبیب الزبیدی ابوضمرۃ الشامی کی توثیق کی گئی ہے مگر حافظ ابن
Flag Counter