Maktaba Wahhabi

566 - 630
اعتبار سے نقد فرمایا۔ متأخرین محدثین کی آرا کے مقابل میں ان ناقدین فن اور ماہرینِ علل کی آرا ہی راجح اور مستحکم ہیں۔ اسی اصول کو تقویت دیتے ہوئے ذہبی عصر، علامہ عبدالرحمن المعلمی رقم طراز ہیں: ’’یجب الاحتیاط فیما یصححہ المتأخرون أو یحسنونہ۔‘‘[العبادۃ للمعلمی، بحوالہ الحدیث الحسن، ج:۵، ص:۲۲۵۷] (کہ متقدمین کے مقابلے میں) ’’متأخرین محدثین کی تصحیح اور تحسین میں احتیاط واجب ہے۔‘‘ علامہ المعلمی رحمہ اللہ متاخرین کی تحسین پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’وتحسین المتأخرین فیہ نظر۔‘‘ [الأنوار الکاشفۃ، ص:۲۹] اور کبھی فرماتے ہیں کہ (متقدمین کے مقابلے میں) متأخرین کو میں اکثر طور پر متساہل پاتا ہوں۔ [مقدمۃ الفوائد المجموعۃ، ص:۴] امام البانی رحمہ اللہ کی اس حدیث کی تصحیح بھی تساہل کا نتیجہ ہے۔ اس لیے ان کا اس حدیث کو ضعیف کہنے والوں کا ردّ کرنا بھی درست نہیں۔ چناں چہ وہ علامہ القاسمی کا تعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شیخ القاسمی ’’اصلاح المساجد‘‘ میں اہلِ جرح وتعدیل سے نقل کرتے ہیں کہ شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث نہیں ہے۔ علامہ القاسمی کی یہ بات ناقابلِ اعتماد ہے۔ [السلسلۃ الصحیحۃ، ج:۳، ص:۱۳۸، ۱۳۹] حالانکہ امام البانی رحمہ اللہ کی یہ تنقید درست نہیں۔ امام البانی کے ایک تعاقب کا جواب: ہم اوپر علامہ القاسمی کے علاوہ بھی دیگر ناقدینِ فن سے اس حدیث کا ضعیف ہونا ثابت کرآئے ہیں۔ مزید عرض ہے کہ یہ قول تنہا علامہ قاسمی کا نہیں، بلکہ امام
Flag Counter