Maktaba Wahhabi

579 - 630
4 امام الائمہ ابن خزیمہ رحمہ اللہ ۔ صحیح ابن خزیمہ (ج:۲، ص:۹۷، ح:۹۹۴، ج:۴، ص:۱۴۵، ح:۲۵۴۹) 5 امام ابن حبان رحمہ اللہ ، صحیح ابن حبان … الاحسان … (ج: ۱، ص:۳۳۳، ح: ۴۴۱، ج: ۳، ص: ۱۲، ح: ۱۴۵۹، ج: ۴، ص: ۱۴۸، ح: ۲۶۴۱، ج: ۷، ص: ۴۱۰، ح: ۵۴۶۰، ج: ۹، ص: ۲۳۹، ح: ۷۳۴۰۔ دوسرا نسخہ، ح: ۴۴۰، ۱۴۶۱، ۲۶۵۰، ۵۴۸۴، ۷۳۸۳) 6 امام حاکم رحمہ اللہ ۔ المستدرک علی الصحیحین (ج:۲، ص:۶۸۔ ۶۹، ج:۴، ص:۳۶۷) ثالثاً: خود ہشام بن حسان اپنے بارے میں فرماتے ہیں ’’میں حسن بصری کے ساتھ دس برس تک رہا۔‘‘ (التاریخ لیحیی بن معین بروایۃ الدوری، ج:۴، ص:۲۱۹، فقرہ:۴۰۵۱)، التاریخ الکبیر للبخاری (ج:۸، ص:۱۹۷)، الجرح والتعدیل لابن أبي حاتم (ج:۹، ص:۵۶ ۔سندہ صحیح۔) اس لیے ہشام کے حسن بصری سے سماع میں کوئی شک نہیں اور جنھوں نے ان کے سماع کی نفی کی ہے ان کی بات مرجوح ہے۔ کیوں کہ مثبت نافی پر مقدم ہوتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ سلیمان بن ارقم (سنن الدارقطني: ۱/ ۱۶۶، ح: ۱۶، ۱۷) اور امام زہری (سنن الدارقطنی: ۱/ ۱۶۶، ح: ۱۸۔۲۰، الکامل لابن عدي: ۳/ ۱۰۲۶) نے ہشام کی متابعت کی ہے۔ معبد راوی کے تعین میں اختلاف: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے منصور بن زاذان، عن الحسن البصری، عن معبد میں معبد کا ذکر کیا ہے، وہ کون ہے؟ اس بارے میں مختلف آرا ملاحظہ ہوں:
Flag Counter