Maktaba Wahhabi

581 - 630
امام یحی بن معین رحمہ اللہ (سنن أبي داود: ۲۳۷۷) اور محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے منکر قرار دیا ہے۔ السلسلۃ الضعیفۃ (۳/ ۶۵۔۸۰، ح: ۱۰۲۷) اس لیے حافظ دولابی کا یہ دعویٰ بلا دلیل ہے، بلکہ ان کی تردید میں حافظ ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وھذا الذي ذکرہ ابن حماد غلط، وذلک أنہ قیل معبد الجہني، فکیف یکون جھني، أنصاري؟ ومعبد بن ہوذۃ أنصاري۔۔۔ إلا أن ابن حماد اعتذر لأبي حنیفۃ فقال: ھو معبد بن ھوذۃ، لمیلہ إلی أبي حنیفۃ، ولم یقلہ أحد عن معبد في ھذا الإسناد إلا أبو حنیفۃ۔‘‘ ’’ابن حماد دولابی کا اسے معبد بن ہوذہ قرار دینا غلط ہے، کیونکہ اسی راوی کو معبد جہنی بھی کہا گیا ہے۔ معبد جہنی، معبد انصاری کیسے ہوسکتا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ دولابی، ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف سے معذرت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ معبد بن ہوذہ ہے، کیونکہ وہ حنفی مسلک کے طرف مائل تھے۔ اس سند میں صرف ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے معبد کا ذکر کیا ہے۔‘‘ (الکامل لابن عدي: ۳/ ۱۰۲۷) دوسرے قول کا مناقشہ: یہ معبد خزاعی رضی اللہ عنہ نہیں: معبد بن ابی معبد خزاعی رضی اللہ عنہ بلاشبہ صحابی ہیں، امام ابن مندہ رحمہ اللہ نے معرفۃ الصحابۃ (أسد الغابۃ لابن الأثیر: ۴/ ۳۹۱۔ ۳۹۲) امام ابو نُعیم نے معرفۃ الصحابۃ (۵/ ۲۵۲۹، ترجمۃ: ۲۶۹۳) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے الإصابۃ (۵/ ۱۷۴، ترجمۃ: ۸۱۰۶ ۔القسم الأول۔) میں ذکر کیا ہے۔ یہ وہی خوش نصیب گھرانہ ہے جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرتِ مدینہ کے سفر کے
Flag Counter