Maktaba Wahhabi

609 - 630
زیادت کو مطلق طور پر قبول کیا جائے گا۔‘‘نزھۃ النظر في توضیح نخبۃ الفکر (ص: ۴۷) اسی قسم کی رائے حافظ علائی، ابن دقیق العید، ابن حجر، بقاعی، ابن وزیر رحمہم اللہ وغیرہ نے نقل کی ہے۔ جس کی تفصیل راقم کے مضمون ’’زیادۃ الثقۃ اور وإذا قرأ فأنصتوا کا حکم‘‘ اور ’’زیادۃ الثقۃ اور وإذا قرأ فأنصتوا کی تصحیح کی حقیقت‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔ حافظ ابن القطان رحمہ اللہ نے اپنے اصول کے پیشِ نظر ابن مہدی کے تفرد اور اضافے کو قبول کیا ہے اور حدیث کی تصحیح کی ہے، مگر ان کا اس زیادت کا سبب ابن مہدی کو قرار دینا قرینِ صواب نہیں، کیونکہ یہ زیادت حافظ ابو بشر الدولابی کا وہم ہے۔ موصوف متکلم فیہ ہیں: حافظ دولابی پر تبصرہ: 1 حافظ ابن یونس رحمہ اللہ مصری فرماتے ہیں: ’’انھیں ضعیف گردانا جاتا تھا۔‘‘(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۵۱/ ۳۱) 2 حافظ ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’دولابی، نُعیم بن حماد پر جرح کرنے کی وجہ سے متہم ہے۔‘‘ یہ جرح الکامل کے مطبوعہ نسخے میں نہیں، تاہم ایک مخطوط میں امام نُعیم بن حماد کے ترجمے میں موجود ہے۔ دکتور زہیر عثمان علی نور نے اس طرف توجہ مبذول کروائی ہے، ابن عدی و منھجہ في کتاب الکامل في ضعفاء الرجال (۲/ ۱۸) یہ قول تاریخ دمشق (۵۱/ ۳۱) وغیرہ میں موجود ہے۔ 3 حافظ ذہبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’نُعیم بن حماد نے ان پر جھوٹ کا الزام لگایا ہے۔‘‘ (تاریخ الإسلام، حوادث و وفیات: ۳۰۱۔ ۳۲۰ھ، ص: ۲۷۶)
Flag Counter